اخلاق
امیرالمؤمنین على ابن ابی طالب علیہما السلام نے فرمایا : مَا الْمُجاهِدُ الشَّهیدُ فِی سَبیلِ اللّهِ بِأعْظَمَ أَجْراً مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ، لَکادَ الْعَفیفُ اَنْ یَکُونَ مَلَکاً من الْملائِکَةِ» (۱)
عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ قَالَ: «... قَالَ (ع) إِنَّ خَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ قَضَاءُ حَوَائِجِ إِخْوَانِكُمْ وَ الْإِحْسَانُ إِلَيْهِمْ مَا قَدَرْتُمْ وَ إِلَّا لَمْ يُقْبَلْ مِنْكُمْ عَمَلٌ حَنُّوا عَلَى إِخْوَانِكُمْ وَ ارْحَمُوهُمْ تَلْحَقُوا بِنَا» ۔
ابن شہر آشوب رسول اسلام (ص) کے سلسلہ میں تحریر فرماتے:
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے صداقت اور سچائی کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا:
رسول اسلام (ص) نے فرمایا " ما أَقبحَ بِالرَّجُلِ المُسلِمِ أن یَغفُلَ عَن عُیوبِ نَفسِهِ وَ یَتَجسَّسَ عیوبَ اِخوانِهِ و یُظهِرَها بَینَ النّاس ؛ کس قدر قبیح و برا ہے کہ ایک مسلمان اپنی کمی اور اپنے عیب سے غافل رہے مگر اپنے بھائیوں کے عیوب کی جاسوسی کرے اور لوگوں میں اسے نشر کرے ۔ (۱)
پیغمبراسلام حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ارشاد فرمایا:
إذا أرادَ اللّه بِأهلِ بَیتٍ خَیرا فَقَّهَهُم فِی الدّینِ و َوَقَّرَ صَغیرُهُم کَبیرَهُم و َرَزَقَهُمُ الرِّفقَ فی مَعیشَتِهِم و َالقَصدَ فی نَفَقاتِهِم و َبَصَّرَهُم عُیُوبَهُم فَیَتُوبُوا مِنها.
امام جواد علیہ السلام نے فرمایا:
منِ استَحسَنَ قَبيحا كانَ شَريكا فيهِ (۱)
جو بھی کسی کے برے عمل کو اچھا کہے وہ اس کے برے عمل میں شریک ہے
اس برے عمل میں سے ایک مذاق اڑانا ہے کہ قران کریم نے اس سلسلہ میں فرمایا:
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ پہلے دور میں ایک شخص تھا، اس نے حلال طریقے سے دنیا طلب کی نہ ملی پھر حرام طریقے سے دنیا طلب کی پھر بھی نہ ملی، اس کے بعد شیطان نے اس کے پاس آکر کہا کہ تونے حلال راہ سے دنیا طلب کی تجھے کامیابی نہیں ملی، تو تو نے حرام راستہ اختیار کیا پھر بھی نہیں ملی ، اب کیا م
امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا کہ " إنّ إبليسَ رَضِيَ مِنكُم بالمُحَقَّراتِ ؛ (۱) ابلیس حقیر گناہوں کی انجام دہی پر بھی اپ سے راضی و خوشنود ہوجاتا ہے ۔