اخلاق
پيغمبر اکرم صلی الله عليہ و الہ و سلم نے فرمایا : قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ ص إِذَا غَضِبَ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَى أُمَّةٍ وَ لَمْ يُنْزِلْ بِهَا اَلْعَذَابَ غَلَتْ أَسْعَارُهَا وَ قَصُرَتْ أَعْمَارُهَا وَ لَمْ تَرْبَحْ تُجَّارُهَا وَ لَمْ تَزْكُ ثِمَارُهَا وَ لَمْ تَغْزُرْ أَنْهَارُهَا وَ حُب
حکم بن عتیبہ کا بیان ہے کہ ایک دن امام محمد باقر علیہ السلام کے پاس تھا اور اپ کے گھر میں کافی لوگ موجود تھے کہ ناگہاں ایک بوڑھا عصا کے سہارے چلتا ہوا ایا اور کہا : سلامٌ علیک یابن رسول الله و رحمة الله و برکاته اور خاموشی سے ایک گوشہ میں بیٹھ گیا ، امام علیه السلام نے اس کا جواب دیا : و علیک الس
رسول اسلام صلی الله علیه و آلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا : یَا أَیُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْکُمْ نَخْوَهْ الْجَاهِلِیَّهْ وَ تَفَاخُرَهَا بِآبَائِهَا إِنَّ الْعَرَبِیَّهْ لَیْسَتْ بِأَبٍ وَالِدٍ وَ إِنَّمَا هُوَ لِسَانٌ نَاطِقٌ فَمَنْ تَکَلَّمَ بِهِ فَهُوَ عَرَبِیٌّ أَمَا
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت نے با فضلیت بننے کے بہانے دنیا سے دوری اپنانے والی ایک خاتون کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ «ضرور شادی کرو کیوں کہ اگر رہبانیت اور شادی سے دوری معنوی ترقی میں اثر انداز ہوتی تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا جیسی خاتون کیوں شادی کرتیں ؟!!
دینداری اور مذھبی اعتقادات ہی گھرانہ کو معنویت اور کمالات کی سمت لے جاتے ہیں ، دین سے خالی معاشرہ کھوکھلا معاشرہ ہے اور انسان چلتے پھرتے چوپائیوں کے مانند ہے جن کی صبح و شام برابر اور جن کا عمل بے قیمت ہے ، جبکہ قران کریم نے ایک اچھے اور ائڈیل معاشرہ کے کچھ اصول اور قوانین معین و مشخص کئے ہیں جن
امام پنجم حضرت محمد باقرعلیہ السلام بچوں کی تربیت کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ «وَ نَحْنُ نَأْمُرُ صِبْیَانَنَا بِالصَّوْمِ إِذَا کَانُوا بَنِی سَبْعِ سِنِینَ بِمَا أَطَاقُوا مِنْ صِیَامِ الْیَوْمِ إِنْ کَانَ إِلَى نِصْفِ النَّهَارِ أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ أَوْ أَقَلَّ فَإِذَا غَلَبَهُمُ الْعَطَش
قران کریم کی تلاوت ایک طرف جوانوں کو خطا اور لغزشوں سے محفوظ رکھتی ہے تو دوسری جانب ان کے وجود میں نورانیت کی شمع روشن کردیتی ہے ، امام جعفرصادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا : « مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ وَ هُوَ شَابٌّ مُؤْمِنٌ اخْتَلَطَ الْقُرْآنُ بِلَحْمِهِ وَ دَمِهِ وَ جَعَلَهُ اللَّهُ عَزّ
وَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ع أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى فَاكِهَةٍ قَدْ رُمِيَتْ مِنْ دَارِهِ لَمْ يُسْتَقْصَ أَكْلُهَا فَغَضِبَ ع وَ قَالَ مَا هَذَا إِنْ كُنْتُمْ شَبِعْتُمْ فَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَمْ يَشْبَعُوا فَأَطْعِمُوهُ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَيْهِ ۔ (۱)
امام جعفر صادق عليه السّلام نے فرمایا کہ رسول اكرم صلّى اللّه عليه و آله وسلم سے سوال کیا گیا کہ قیامت میں نجات کیسے ملے گی ؟