حاجت روائی اعمال کی قبولیت کی سند

Thu, 01/27/2022 - 08:29
مومنین کی مدد

عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَقْطِينٍ قَالَ: «... قَالَ (ع) إِنَّ خَوَاتِيمَ أَعْمَالِكُمْ قَضَاءُ حَوَائِجِ إِخْوَانِكُمْ وَ الْإِحْسَانُ إِلَيْهِمْ مَا قَدَرْتُمْ وَ إِلَّا لَمْ يُقْبَلْ مِنْكُمْ عَمَلٌ حَنُّوا عَلَى إِخْوَانِكُمْ وَ ارْحَمُوهُمْ تَلْحَقُوا بِنَا» ۔

جناب علی بن یقطین حضرت امام کاظم علیہ السلام نقل فرماتے ہیں:

تمہارے اعمال کی مھریں ، اپنے دینی بھائیوں کی حاجات اور ضروریات کو پورا کرنے کی وجہ سے لگیں گی لہذا جتنا ہوسکے ان کی حاجتیں پوری کرو ، ان کے ساتھ نیکیاں کرو کہ اگر ایسا نہیں کرو گے تو تمہارے اعمال قبول نہیں ہوں گے، اس لئے اپنے دینی بھائیوں کے ساتھ محبت اور مہربانی سے پیش آؤ تاکہ ہمارے ساتھ ملحق ہوسکو ۔

امام علی علیہ السلام اس سلسلہ میں جناب کمیل (رض) کو خطاب کرکے فرماتے ہیں:

وَ قَالَ (امام علی علیه السلام) لِكُمَيْلِ بْنِ زِيَادٍ النَّخَعِيِّ : یَا کُمَیْلُ مُرْ أَهْلَکَ أَنْ یَرُوحُوا فِی کَسْبِ الْمَکَارِمِ وَ یُدْلِجُوا فِی حَاجَةِ مَنْ هُوَ نَائِمٌ فَوَالَّذِی وَسِعَ سَمْعُهُ الْأَصْوَاتَ مَا مِنْ أَحَدٍ أَوْدَعَ قَلْباً سُرُوراً إِلَّا وَ خَلَقَ اللَّهُ لَهُ مِنْ ذَلِکَ السُّرُورِ لُطْفاً فَإِذَا نَزَلَتْ بِهِ نَائِبَةٌ جَرَى إِلَیْهَا کَالْمَاءِ فِی انْحِدَارِهِ حَتَّى یَطْرُدَهَا عَنْهُ کَمَا تُطْرَدُ غَرِیبَةُ الْإِبِلِ ؛

 اے کمیل اپنی زوجہ سے کہو کہ مکارم اخلاق کے حصول میں کوشاں رہیں ، حتی رات کی تاریکی میں لوگوں کی حاجتوں کی پورا کرنے اور ان کی مشکلات کو دور کرنے کی کوشش کریں ، قسم اس خدا کی کہ جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے ، کوئی بھی انسان کسی مومن کا دل شاد نہیں کرتا اور اس کی خوشی کے اسباب فراہم نہیں کرتا مگر یہ کہ اس نیک اور عمل خیر کی خداوند متعال اسے توفیق نصیب کرتا ہے کہ جو مصیبتوں کے نازل ہونے اور اچانک آنے والے حوادث کو اس سے دور رکھتے ہیں اور اس کی نجات کا باعث ہیں ۔ (۲)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بحار الأنوار ، ج‏72، ص: 379.
۲: نهج البلاغه، حکمت 249

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
3 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44