اخلاق
اج شب جمعہ ہے اور مختلف و متعدد روایات سے مردوں کی روح اپنے اہل خانہ تک واپس لوٹا ثابت ہے ، لہذا ہمارے والدین کہ جن کا ہمارے اوپر سب سے زیادہ حق ہے ، انہیں کی شب ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے ، امام محمد باقر علیہ السلام فرماتے ہیں کہ والدین اولاد کے حقوق پورے نہ کرنے کی وجہ سے عاق شمار ہوتے ہیں ،
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے نیک طینت افراد کے صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا : خَيْرُ القُلوبِ اَوعاها لِلخَيْرِ وَ شَرُّ القُلوبِ اَوعاها لِلشَّرِّ، فَاَعلَى القَلبِالَّذى يَعِى الخَيْرَ مَمْلُوٌّ مِنَ الْخَيْرِ اِن نَطَقَ نَطَقَ مَأجورا و اِنْ اَنْصَتَ اَنْصَتَ مَأجورا ۔ (۱)
صدیقہ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی زندگی مکارم اخلاق اور انسانی کردار و گفتار سے مملو ہے ، اپ کی ھمہ گیر ذات اور شخصیت ، حدیث قدسی کی روشنی میں رسالت اور امامت کی خلقت کا سبب (۱) اور مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی فرمائشات کے مطابق اپ کی رسالت کا حصہ (۲) اور اما
تشدد انسانی کرامت خلاف بدترین عمل ہے کہ جو انسان کی شان و شوکت اور عظمت و شخصیت کو معاشرہ میں مٹا دیتی ہے نیز اس کی مختلف میدانوں میں سرگرمیوں کو بھی روک دیتی ہے ، یہ نفرت انگیز عمل تمام عالمی اقدامات کے باوجود اج بھی معاشرہ میں جاری و ساری ہے ۔
امام علی علیہ السلام نے فرمایا: «... وَلَا تَعْجَلَنَّ إِلَى تَصْدِيقِ سَاعٍ فَإِنَّ السَّاعِيَ غَاشٌّ، وَإِنْ تَشَبَّهَ بِالنَّاصِحِينَ...» (۱)
امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا : «حَاسِبُوا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَ وَازِنُوهَا قَبْلَ أَنْ تُوَازَنُوا» (۱)
اپنے نفس کا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ تمھارا محاسبہ کیا جائے، اور اسے تولو اس سے پہلے کہ تولا جائے ۔
امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے فرمایا : «حَاسِبُوا أَنْفُسَكُمْ قَبْلَ أَنْ تُحَاسَبُوا وَ وَازِنُوهَا قَبْلَ أَنْ تُوَازَنُوا» (۱)
اپنے نفس کا محاسبہ کرو اس سے پہلے کہ تمھارا محاسبہ کیا جائے ، اور اسے تولو اس سے پہلے کہ تولا جائے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
امام علی علیہ السلام نے فرمایا: «الحَسودُ دائمُ السُّقمِ و إنْ كانَ صَحيحَ الجِسمِ» ۔ (۱)
حاسد ہمیشہ بیمار ہے اگر چہ اس کا جسم سالم ہو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: ابوالفتح آمِدی ، غُرَرُالحِکَم و دُرَرُالکَلِم ، ص108 ۔
رسول خدا صلّی الله علیہ وآلہ و سلم نے فرمایا: «مَنْ حَجَّ عَنْ والِدَيْهِ اَوْ قَضى عَنْهُما مَغْرَما بَعَثَهُ اللّهُ يَوْمَ الْقيامَةِ مَعَ الاَبْرارِ» (۱)