اخلاق
خلاصہ: انسان کے اعمال کا اثر اسکے اخلاق کے ذریعہ نمایاں ہوتا ہے۔
قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْھِمَا کَثِیْرٌ مِّنَ النَّاسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ؛ ترجمہ: رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرمایا کہ :دو نعمتیں ہیں جن کے معاملے میں بہت سےلوگ(ان کی قدر کما حقہ نہ کرنے کے سبب ) خسارہ اور نقصان میں ہیں:ایک صحت دوسری فراغت۔( تنبيه الخواطر و نزهة النواظر (مجموعة ورّام) , ج 1 , ص 279) اس حدیث کی مختثر تشریح مندرجہ ذیل تحریر میں ملاحظہ فرمائیں۔
خلاصہ: امام رضا بھی اپنے اجداد کی طرح اخلاق کے عظیم درجہ پر فائز تھے
خلاصہ: انسان اپنے اخلاق کے ذریعہ اپنے دشمن کا بھی دل جیت سکتا ہے.
خلاصہ: اگر کوئی شخص شروع میں ایک جھوٹ کہتا ہے تو وہ جھوٹ اس کے دوسرے جھوٹ کے لئے مقدمہ ہوتی ہے اسی طرح یہ جھوٹ اپنی انتھاء پر پہنونچ جاتی ہے اور آخر میں اس شخص کے اندر وہ جھوٹ ایک ملکہ کی صورت اختیار کرلیتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ جھوٹ کو ایک بری صفت نہیں سمجھتا۔
خلاصہ: حضرت امام محمد تقی (علیہ السلام) سے جو اخلاقیات کے سلسلے میں احادیث نقل ہوئی ہیں ان میں سے چند کو یہاں پر ذکر کرتے ہوئے، ان کی مختصر وضاحت کی ہے۔