رہبانیت ایمان نہیں فسق ہے

Wed, 06/15/2022 - 08:00
رہبانیت

چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت نے با فضلیت بننے کے بہانے دنیا سے دوری اپنانے والی ایک خاتون کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ «ضرور شادی کرو کیوں کہ اگر رہبانیت اور شادی سے دوری معنوی ترقی میں اثر انداز ہوتی تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا جیسی خاتون کیوں شادی کرتیں ؟!! »  

اس سلسلہ میں آٹھویں امام حضرت علی ابن موسی الرضا علیہ السلام امام پنجم حضرت محمد باقر علیہ السلام سے روایت نقل فرماتے ہیں کہ « امام حضرت محمد باقر علیہ السلام ایک عورت نے سوال کیا کہ خدا اپ کا بھال کرے میں تارک دنیا خاتون ہوں تو حضرت نے فرمایا : ترک دنیا سے تیری مراد کیا ہے ؟ اس نے عرض کیا کہ میں ہرگز شادی نہیں کرنا چاہتی ، تو حضرت (ع) نے اس سے دریافت کیا کیوں ؟ اس نے جواب دیا کہ شادی سے دوری اپنا کر فضلیتیں اکٹھا کرنا چاہتی ہوں ، حضرت (ع) نے اس کے جواب میں کہا کہ اس عمل سے دوری کر کہ اگر اس عمل میں فضلیت ہوتی تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا اس عمل کے لئے تجھ سے بہتر تھیں کیوں کہ کوئی بھی ایسا نہیں ہے جو فضلیت میں آنحضرت علیھا السلام سے بالاتر اور برتر ہو ۔ » (۱)  

قران کریم نے بھی واضح طور سے رہبانیت کی مخالفت کی ہے سورہ حدید میں خداوند متعال نے فرمایا : «وَ رَهْبانِیَّةً ابْتَدَعُوها ما کَتَبْناها عَلَیْهِمْ ؛ رہبانیت کو ان لوگوں نے ازخود ایجاد کرلیا تھا جبکہ ہم نے ان کے اوپر فرض نہیں قرار دیا تھا » (۲) یعنی قران کریم کا اس مقام پر یوں کہنا ہے کہ "پھر ہم نے ان ہی [ گذشتہ انبیاء] کے نقش قدم پر دوسرے رسول بھیجے اور ان کے پیچھے عیسی بن مریم علیہ السّلام کو بھیجا اور انہیں انجیل عطا کردی اور ان کا اتباع کرنے والوں کے دلوں میں مہربانی اور محبت قرار دے دی اور رہبانیت کو ان لوگوں نے ازخود ایجاد کرلیا تھا اور اس سے رضائے خدا کے طلبگار تھے جبکہ ہم نے ان کے اوپر فرض نہیں قرار دیا تھا اور انہوں نے خود بھی اس کی مکمل پاسداری نہیں کی تو ہم نے ان میں سے واقعا ایمان لانے والوں کو اجر عطا کردیا اور ان میں سے بہت سے تو بالکل فاسق اور بدکردار تھے " ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: الإمامُ الرِّضا عليه السلام : إنَّ امرأةً سَألَتْ أبا جعفرٍ عليه السلام فقالت : أصلَحَكَ اللّه ُ ، إنّي مُتَبَتِّلَةٌ ، فقالَ لَها : و ما التَبَتُّلُ عِندَكِ ؟ قالَت : لا اُرِيدُ التَّزويجَ أبدا . قالَ : و لِمَ ؟ قالَت : ألتَمِسُ في ذلكَ الفَضلَ ، فقالَ : انصَرِفي فلَو كانَ في ذلكِ فَضلٌ لكانَت فاطمةُ عليها السلام أحَقَّ بهِ مِنكِ ، إنّه لَيسَ أحَدٌ يَسبِقُها إلى الفَضلِ ۔  مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار ، ج 103 ، ص 219 ، ح 13 ۔
۲: ثُمَّ قَفَّيْنَا عَلَى آثَارِهِمْ بِرُسُلِنَا وَ قَفَّيْنَا بِعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَ آتَيْنَاهُ الْإِنْجِيلَ وَ جَعَلْنَا فِي قُلُوبِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ رَأْفَةً وَ رَحْمَةً وَ رَهْبَانِيَّةًابْتَدَعُوهَا مَا کَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلاَّ ابْتِغَاءَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا فَآتَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا مِنْهُمْ أَجْرَهُمْ وَکَثِيرٌ مِنْهُمْ فَاسِقُونَ‌ ۔ قران کریم ، سورہ الحدید ، ایت ۲۷ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56