نيم خورده پھل یا روٹی کا ٹکڑا پھینکنا

Tue, 05/10/2022 - 08:16
اسراف

وَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ ع‌ أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى فَاكِهَةٍ قَدْ رُمِيَتْ مِنْ دَارِهِ لَمْ يُسْتَقْصَ أَكْلُهَا فَغَضِبَ ع وَ قَالَ مَا هَذَا إِنْ كُنْتُمْ شَبِعْتُمْ فَإِنَّ كَثِيراً مِنَ النَّاسِ لَمْ يَشْبَعُوا فَأَطْعِمُوهُ مَنْ يَحْتَاجُ إِلَيْهِ ۔ (۱)

حضرت امام جعفر صادق عليہ السلام سے منقول ہے کہ جب حضرت نے نيم خورده (ادھا کھائے ہوئے) پھل کو پھینکا ہوا دیکھا تو حضرت (ع) غضبناک ہوئے اور فرمایا: اگر تم سیر ہو تو بہت سارے لوگ بھوکے ہیں پھینکنے سے بہتر تھا کسی ضرورتمند کو دے دیتے ۔

نیز حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے حضرت امام سجاد علیہ السلام کی سیرت نقل کرتے ہوئے فرمایا: کَانَ أَبِی عَلِیُّ بْنُ الْحُسَیْنِ«علیه‌السلام»: « إِذَا رَأَى شَیْئاً مِنَ الْخُبْزِ فِی مَنْزِلِهِ مَطْرُوحاً وَ لَوْ قَدْرَ مَا تَجُرُّهُ النَّمْلَةُ نَقَصَ قُوتَ أَهْلِهِ بِقَدْرِ ذَلِک»‏ ۔

جب میرے بابا على بن الحسین علیہ السلام اگر گھر میں روٹی کا چھوٹا سا ٹکڑا بھی گرا ہوا دیکھتے ولو چنیوٹی کے پیر برابر بھی ہوتا تو اسی قدر اس گھرانے کا آذوقہ کم کردیتے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: جلالی شاهرودی ، حسين ، مجموعة الاخبار، باب ۱۷۱، حديث ۴
۲: قاضی نعمان ، دعائم الإسلام ، ج ،  ص ۱۱۴

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 17 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 49