مقالہ فاطمہ زھراء
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے تئیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ آنکھ، زبان اور تصور، ان تینوں ذرائع سے انسان اللہ کا ادراک نہیں کرسکتا۔ اس ناممکن ادراک کو تفصیل سے بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بائیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی معرفت دل سے بھی ممکن ہے جو فطرت کا راستہ ہے اور عقل سے بھی ممکن ہے جس کے ذریعے انسان، اللہ تعالیٰ کے موجود ہونے اور اسے پہچاننے کے لئے دلیل پیش کرتا ہے۔ یہ دونوں ذرائع اللہ تعالیٰ نے انسان میں رکھے ہیں۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اکیسواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے، اللہ تعالیٰ نے کلمہ توحید کو ہر دل میں رکھا ہے جسے توحیدی فطرت کہا جاتا ہے، انسان توحیدی فطرت کو دل کے ذریعے پاسکتا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بیسواں مضمون پیش کیا جارہا ہے۔ صرف زبان سے "لاالہ الا اللہ" کہہ دینا کافی نہیں، بلکہ اس کے مطابق عمل کرنا بھی ضروری ہے، جب اس گواہی پر عمل کیا جائے گا تو وہ توحید کی گواہی کا نتیجہ ہے، یہ نتیجہ درحقیقت عمل میں اخلاص ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے بیسواں تحریر کیا جارہا ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا (سلام اللہ علیہا) نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد، اللہ کی توحید کی گواہی دی ہے۔ اس مضمون میں توحید پر عقیدہ رکھنے اور دیگر اعتقادات کے بارے میں مختصر گفتگو کی جارہی ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے سترہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ نعمت کے بدلے میں نعمت دینے والے کا شکر ادا کرنے پر انسان کا فطری تقاضا، انسان میں جذبہ پیدا کرتا ہے تاکہ شکر ادا کرے اور اللہ تعالیٰ کا شکر کرنا، نعمتوں کے اضافہ ہونے کا باعث بنتا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھارہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ سابقہ مضمون میں شکر، نعمتوں کی کثرت کا باعث تھا اور اس مضمون میں حمد نعمتوں کی کثرت کا باعث ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے سولہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے، اس فقرے میں شکر کے عظیم فائدے کو بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے پندرہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔ کسی چیز کی ابدیّت انسان کے ادراک سے بعید ہے، لہذا اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ابدیّت بھی انسان کے ادراک سے بعید ہے۔
خلاصہ: خطبہ فدکیہ کی تشریح کرتے ہوئے چودہواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے، لفظ امد کے دو معنی ہیں، ان میں سے یہاں پر مقصود جو بھی ہو، دونوں معنی کے مطابق انسان، اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا بدلہ نہیں دے سکتا۔