حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کا صدیقہ ہونا

Tue, 01/21/2020 - 13:55

خلاصہ: صدیق ان کو کہتے ہیں کہ جو وہ سوچتے ہیں اور کہتے ہیں اس کو عمل کے ذریعہ پیش کرتے ہیں، انسان کے اندر یہ صداقت جتنی زیادہ ہوتی جاتی ہے اس  کی منزلت بھی اسی کے اعتبار سے بڑھتی جاتی ہے۔

حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیھا) کا صدیقہ ہونا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
     حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کے القاب میں سے آپکا ایک لقب «صدّیقه» ہے، صدیق بہت زیادہ سچ بولنے والے کو کہتے ہیں۔[لسان العرب، ج:۱۰، ص:۱۹۴]۔
     ۡقرآن میں حضرت ابراهیم اور  حضرت ادریس(علیهما السلام) اور جناب مریم(علیها السلام) کو «صدّیق» اور «صدّیقه» کے لقب سے یا کیا گیا ہے:
«وَ اذْكُرْ فِي الْكِتابِ إِبْراهيمَ إِنَّهُ كانَ صِدِّيقاً نَبِيًّا[سورۂ مریم، آیت:۴۱] اور کتابخدا میں ابراہیم(علیہ السّلام) کا تذکرہ کرو کہ وہ ایک صدیق پیغمبر تھے. 
«وَ اذْكُرْ فِي الْكِتابِ إِدْريسَ إِنَّهُ كانَ صِدِّيقاً نَبِيًّا[سورۂ مریم، آیت:۵۶] اور کتاب خدا میں ادریس(علیہ السّلام) کا بھی تذکرہ کرو کہ وہ بہت زیادہ سچے پیغمبر تھے».
«مَا الْمَسيحُ ابْنُ مَرْيَمَ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ وَ أُمُّهُ صِدِّيقَة...[سورۂ مائده، آیت:۷۵] مسیح بن مریم(علیھما السّلام) کچھ نہیں ہیں صرف ہمارے رسول ہیں جن سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی ماں صدیقہ تھیں...».
     قرآن کی ان آیتوں کو نظر میں رکھتے ہوئے یہ کہ سکتے ہیں کہ صدیق ان چار گروہوں میں سے ایک ہے جو خداوند متعال کی خاص نعمتوں سے بھرہ مند ہوتے ہیں: «وَ مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَ الرَّسُولَ فَأُولئِكَ مَعَ الَّذينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّينَ وَ الصِّدِّيقينَ وَ الشُّهَداءِ وَ الصَّالِحينَ وَ حَسُنَ أُولئِكَ رَفيقا[سوۂ نساءِ آیت:۶۹] اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا وہ ان لوگوں کے ساتھ رہے گا جن پر خدا نے نعمتیں نازل کی ہیں انبیاء صدیقین، شہداء اور صالحین اور یہی بہترین رفقاء ہیں.
      اس لقب خداوند متعال نے انبیاء اور اولیاء کے لئے استعال کیا ہے جو اس کی  فضیلت کے لئے روشن دلیل ہے۔
      بہت زیادہ روایتوں میں جناب فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو اس لقب سے یاد کیا گیا ہے، جیسا کے اس حدیث میں موسی کاظم(علیہ السلام) فرما رہے ہیں «إِنَّ فَاطِمَةَ (عليها السلام) صِدِّيقَةٌ شَهِيدَة...؛ یقینا فاطمہ(سلام اللہ علیہا) صدیقہ شھیدہ ہیں».[كافي، ج:۲، ص:۴۸۹]
     حضرت فاطمہ(سلام اللہ علیہا) کو یہ لقب اس لئے دیا گیا کیونکہ انھوں نے اپنی تمام عمر میں چاہے قول کے اعتبار سے ہو یا عمل کے اعتبارسے ہو یا فکر کے اعتبار سے ہو اپنی صداقت کو ثابت کیا اور اللہ کی بندگی پر باقی رہیں۔
*لسان العرب، ابن منظور محمد بن مکرم، دار الفكر للطباعة و النشر و التوزيع، دار صادر، بيروت‏:۱۴۱۴ق‏.
*كافي، محمد بن يعقوب بن اسحاق كلينى، ج:2، ص:489، دار الحديث‏، قم‏، ۱۴۲۹ق.
 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44