حضرت فاطمۃ الزھرا (علیہا السلام)

امام علی علیہ السلام حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی نگاہ میں

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے اپنے احتضار کے وقت وصیت فرمائی کہ اس کپڑے کو حضرت (س) کے سینہ پر اور کفن کے نیچے رکھ دیا جائے اور فرمایا : « جب قیامت کے دن محشور ہوں گی تو اس تحریر کو اپنے ہاتھوں پر اٹھا کر اپنے بابا کی امت کے گناہگاروں کی شفاعت کروں گی » ۔

حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی ایک خصوصیت مسلمانوں خصوصا امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام اور اپ کے معصوم بیٹوں کے چاہنے والوں پر اپ کی عنایت ہے ، منقول ہے کہ حضرت (س) جب بھی دعا کے لئے اپنے مقدس ہاتھوں کو بلند کرتیں اپنے والد اور شوہر کی طرح دوسروں کو خود پر مقدم رکھتیں ، حضرت (س) مسلم

حضرت فاطمہ زهرا سلام اللہ علیھا کا با برکت وجود ، زندگی کے مختلف گوشے میں ایک روشن مسئلہ کے مانند کمال و کامیابی کے خواہشمند دلوں کے لئے ہدایت و راہنمائی ہے ، دین کے حوالے سے بہترین طرز تربیت کی معرفی ، بچوں ، اولاد اور اپنے اردگرد موجود افراد کی تعلیم و تربیت کے طریقے ، دینی مسائل کے سلسلہ میں ج

بہت ہی خاص ایام ہیں ، تاریخ میں یہ ایام بی بی دوعالم معصومہ کونین ، زہراء مرضیہ ، حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیھا کی شھادت سے منسوب ہیں ، بعض مورخین نے ۱۳ جمادی الاول تو بعض دیگر نے اپ کی شھادت ۳ جمادی الثانیہ کو تحریر کیا ہے ، البتہ تاریخ میں اختلاف کے با وجود انہیں اس بات پر اتفاق ہے کہ اپ فطر

حضرت فاطمہ زھراء علیھا السلام نے فرمایا: جَعَلَ اللّهُ الاْیمانَ تَطْهیراً لَکُمْ مِنَ الشّـِرْکِ، وَ الصَّلاهَ تَنْزیهاً لَکُمْ مِنَ الْکِبْرِ، وَ الزَّکاهَ تَزْکِیَهً لِلنَّفْسِ، وَ نِماءً فِی الرِّزقِ، وَ الصِّیامَ تَثْبیتاً لِلاْخْلاصِ، وَ الْحَّجَ تَشْییداً لِلدّینِ ۔

حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا اس دنیا میں زیادہ نہ رہیں آپ کی زندگی کا بیشتر حصہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور امام علی علیہ السلام کے ساتھ گزرا ۔ بالکل واضح سی بات ہے کہ ان دو عظیم شخصیتوں کے ساتھ خاص کر حضور سرورکائنات صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ساتھ اگر کوئی رہے تو اسکی ش

جنابِ سیدہ فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کے ایام کو ایام فاطمیہ کہا جاتا ہے اور یہ ایام بہت سی نسبتوں کی بنإ پر نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ ام الشہداء جناب زہراء سلام اللہ علیہا کی عنایات ہر خاص و عام کے لیے یکساں ہیں۔ یہ اس در کا لطف و کرم ہے کہ یہاں کوٸی بھی سوالی خالی ہاتھ نہیں لوٹتا۔ شہد