حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے نام پر بچیوں کا نام رکھنا
اگر خداوند متعال کسی کو بیٹی عطا کرے تو وہ کوشش کرے کہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے نام یا القاب میں سے کسی ایک نام یا لقب کو اپنے بچے کے نام کے عنوان سے انتخاب کرے ، صاحب وسائل الشیعہ شیخ حرّ عاملی اپنی کتاب «وسائل الشیعة» میں «بابُ اسْتِحْبَابِ التَّسْمِیةِ بِأَحْمَدَ وَ الْحَسَنِ وَ الْحُسَینِ وَ جَعْفَرٍ وَ طَالِبٍ وَ عَبْدِاللَّهِ وَ حَمْزَةَ وَ فَاطِمَة» کے عنوان سے ایک باب معین فرمایا ہے ، اپ نے اس باب میں امام رضا علیہ السلام سے ایک حدیث نقل فرمائی ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا : «لَا یدْخُلُ الْفَقْرُ بَیتاً فِیهِ اسْمُ مُحَمَّدٍ أَوْ أَحْمَدَ أَوْ عَلِیٍّ أَوِ الْحسَنِ أَوِ الْحسَینِ أَوْ جَعْفَرٍ أَوْ طَالِبٍ أَوْ عَبْدِاللَّهِ أَوْ فَاطِمَةَ مِنَ النِّسَاء ؛ جس گھر میں محمد یا احمد یا علی یا حسن یا حسین یا جعفر یا طالب یا عبدالله یا فاطمه علیہم السلام کے نام پر کسی کا نام ہوگا اس گھر میں فقر و تنگدستی داخل نہیں ہوگی ، نیز روایات میں اس بات کی بھی تاکید کی گئی ہے کہ جس گھرانے میں بچوں کے نامناسب نام رکھے گئے ہوں انہیں ان میں سے کسی نام سے بدل دیا جائے ۔
صاحب وسائل الشیعہ شیخ حرّ عاملی نے اس سلسلہ میں بھی ایک اور باب معین فرمایا ہے : «بَابُ اسْتِحْبَابِ تَسْمِیةِ الْوَلَدِ بِاسْمٍ حسَنٍ وَ تغْییرِ اسمِهِ إِنْ کانَ غَیرَ حَسَن ؛ بچوں کے لئے اچھے نام کا انتخاب اور برے ناموں کو اچھے نام سے بدلنا » لہذا مناسب نہیں ہے کہ مسلمان اپنے بچوں کے لئے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نام یا القاب میں سے کسی ایک نام کا انتخاب نہ کرے ۔
پانچویں امام محمد باقر علیہ السلام نے اپنے اجداد سے نقل فرمایا کہ انہوں نے فرمایا : رسول خدا (ص) مردوں اور شھروں کے نازیبا نام بدل دیا کرتے تھے ۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: شیخ حرعاملی ، وسائل الشیعه ، ج ۱۵ ، ص۱۲۴ ۔
Add new comment