خود کو شوہر کیلئے امادہ کرنا
تاریخی نقل کے مطابق حضرت زہراء سلام اللہ علیہا ایک خاص قسم کا عطر اور مُشک لگاتی تھیں ۔ (۱)
ایک عورت یا کسی خاتون کی سب سے بڑی کامیابی یا اس کے لئے سب زیادہ قیمتی چیز یہ ہے کہ وہ اپنے شوہر کی بہترین مددگار رہے ، زندگی کے مختلف گوشہ اور پہلو میں شوہر کو راضی رکھے نیز ہر قسم کی ناراضگی سے دوری اپنائے ، تدبیر اور محبت بھرے ماحول کے ذریعہ اپنے شوہر کے لئے سکون کا سبب بنے ، البتہ شوہر کا بھی یہ وظیفہ ہے کہ وہ اپنی بیوی اور اہلیہ کے لئے ذھنی اور دلی سکون فراھم کرے کہ دین اسلام میں شادی کا اصلی اور حقیقی مقصد بھی یہی ہے جیسا کہ قران کریم نے سورہ روم کی ۲۱ ویں ایت شریفہ میں فرمایا : «وَ مِنْ آیاتِهِ اَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْواجاً لِتَسْکُنُوا اِلَیْها ؛ اور یہ (بھی) اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی جنس سے جوڑے پیدا کئے تاکہ تم ان کی طرف سکون پاؤ اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی ۔ (۲)
علی بن جعفر نے اپنے بھائی امام موسی کاظم علیہ السلام سے سوال کیا : « سَأَلتُهُ عليه السلام عَنِ المَرأَةِ المُغاضِبَةِ زَوجَها ، هَل لَها صَلاةٌ أو ما حالُها ؟ اپنے شوہر کو غصہ دلانے والی عورت کیسی ہے ؟ » تو امام کاظم علیہ السلام نے فرمایا : «لا تَزالُ عاصِیَةٌ حَتّی یَرضَی عَنْها ؛ یہ عورت ہمیشہ گناہ کی حالت میں ہے یہاں تک وہ اپنے شوہر کو راضی اور خوشنود کرلے ۔ » (۳)
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے منقول ہے کہ حضرت نے شوہر کی اطاعت کی فضلیت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : إذا عَرَفَتِ المَرأَةُ رَبَّها وآمَنَت بِهِ وبِرَسولِهِ ، وعَرَفَت فَضلَ أهلِ بَيتِ نَبِيِّها ، وصَلَّت خَمسا ، وصامَت شَهرَ رَمضانَ ، وأحصَنَت فَرجَها ، وأطاعَت زَوجَها ، دَخَلَت مِن أيِّ أبوابِ الجَنَّةِ شاءَت ؛ جب عورت نے اپنے پروردگار کو پہچان لیا، اور اس کے رسول پر ایمان لے آئی ، آل رسول (ص) کی فضلیت کو سمجھ لیا ، پانچ وقت کی نماز ادا کی ، ماہ مبارک رمضان کا روزہ رکھا ، اپنی شرمگاہ کی حفاظت کیا ، اپنے شوہر کی مطیع و فرمانبردار رہی تو وہ جنت کے جس دروازے سے چاہے داخل ہوجائے ۔ (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: طوسی ، محمد بن حسن ، امالی طوسی، ص ۴۱ ۔
۲: قران کریم، سورہ روم ، ایت ۲۱ ۔
۳: شیخ حرعاملی ، وسائل الشّیعه، ج ۱۴، ص ۱۱۵ ۔
۴: قاضی نعمان مغربی ، دعائم الإسلام ج ۲ ص ۲۱۶ ح ۷۹۹ ، و کلینی ، اصول كافی ، ج ۵ ص ۵۵۵ ح ۳ ، و شیخ صدوق ، من لا يحضره الفقيه ، ج ۳ ص ۴۴۱ ح ۴۵۳۱ كلاهما عن أبي الصباح الكناني عن الإمام الصادق عليه السلام ، و شیخ صدوق ، الخصال ، ص ۲۲۴ ح ۵۴ عن الحسين بن زيد بن عليّ عن الإمام الصادق عليه السلام عنه صلى الله عليه و آله ، و طبرسی ، حسن بن فضل ، مكارم الأخلاق ، ج ۱ ص ۴۳۹ ح ۱۵۰۵ عن جابر وكلّها نحوه ، مجلسی ، بحار الأنوار ، ج ۱۰۴ ص ۱۰۷ ح ۲ ۔
Add new comment