ایک روز جب امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے پاس تشریف فرما تھے تو حضرت کو شدید بھوک کا احساس ہوا ، حضرت امام علی (ع) نے حضرت فاطمہ زہراء علیہا سلام سے کھانے کی درخواست کی تو حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے اپ (ع) سے فرمایا کہ ہم نے خود دو دن سے کھانا نہیں کھایا اور گھر میں جو کچھ بھی تھا اسے اپ کے لئے اور بچوں کے لئے پکا دیا ہے ، امام علی علیہ السلام نے فرمایا کہ اپ نے مجھے کیوں نہیں اطلاع دی تاکہ آذوقہ فراھم کرنے کی کوشش کرتا ! حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا نے جواب میں فرمایا: مجھے اپنے پروردگار سے شرم آئی کہ میں اپ سے کسی ایسی چیز کا مطالبہ کروں جس کا فراھم کرنا اپ کے لئے سخت و دشوار ہو کیوں کہ : کَانَ رَسُولُ اللَّهِ(ص) نَهَانِی أَنْ أَسْأَلَکَ شَیْئاً فَقَالَ:لَا تَسْأَلِی ابْنَ عَمِّکِ شَیْئاً إِنْ جَاءَکِ بِشَیْءٍ عَفْواً وَ إِلَّا فَلَا تَسْأَلِیهِ ؛ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے مجھے نصیحت فرمائی تھی کہ اپ سے کچھ بھی درخواست نہ کروں ، انحضرت نے فرمایا تھا : میرے چچا زاد بھائی سے کچھ بھی نہ مانگنا ، اگر وہ خود کچھ لیکر اگئے تو قبول کرنا وگرنہ خود کچھ نہ مانگنا ۔
قران کریم کی ایات اور روایتوں کے واضح بیان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت ، عالم اسلام کے زن و مرد اور حتی عام انسانوں کے لئے درس اور نمونہ عمل ہے ان کے نقش قدم پر چل کر انسان کامیابی کی منزلوں تک پہنچ سکتا ہے ، اپ کی اغوش کی پروردہ حضرت فاطمہ زہراء (س) کی سیرت رسول خدا (ص) کی سیرت کی ائینہ گر ہے جہاں کامیابی اور کامرانی کے سوا کچھ اور نہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحارالانوار، ج 43، ص 60 ؛ و قزويني، محمد كاظم، ، فاطمه من المهد الی الحد، ص 254 ۔
Add new comment