صبر و رواداری میں خواتین کی رول ماڈل
صریح ایات و روایات کی بنیاد پر انسان کی زندگی میں انے والی مشکلات اور مصیبتیں یا امتحان ہیں یا گناہوں اور خطاوں کا کفارہ ہیں یا عظیم مرتبہ ملنے کا مقدمہ ، خدا کی سنت یہ ہے کہ بغیر امتحان اور ازمائش کے کوئی الھی درجہ اور منصب نصیب نہیں ہوتا ، جیسا کہ حضرت ابراھیم علیہ السلام کے سلسلہ میں قران کریم نے فرمایا ہم نے ابراھیم کا سخت امتحان لیا اور جب وہ میرے امتحان میں کامیاب ہوگئے تو انہیں امامت کا عظیم منصب عطا کیا ۔
حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا بھی اپنے والد رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی طرح مختلف قسم کے مصائب و آلام سے روبرو ہوئیں مگر انہوں نے ان تمام کو خدا کی رضا میں برداشت کیا تاکہ صبر و رواداری کے میدان میں دوسروں کے لئے رول ماڈل اور نمونہ عمل رہیں ۔
بچوں سے کھیلنا
حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام کی سیرت کا ایک اور حصہ بچوں سے کھیلنا ہے ، حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام اپنے بچوں سے کھیلا کرتی تھیں اور اس بات پر توجہ فرماتی تھیں کہ کھیل میں ایک ماں کی حرکتیں اور الفاظ بچوں کے لئے سرمشق رہیں ، منقول ہے کہ حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام اپنے بڑے بیٹے حضرت امام حسین مجتبی علیہ السلام سے کھیلتیں ، انہیں کود اٹھا کر اچھالتیں اور اشعار پڑھتیں ۔ (۱)
بچوں کی شمارش یا حاضری لگانا
ایک دن رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنی لاڈلی بیٹی کو مضطرب اور پریشان دروازہ کے پیچھے کھڑا دیکھا تو فرمایا : بیٹا اپ اس حالت میں کیوں یہاں کھڑی ہیں ؟
حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام نے جواب دیا کہ میرے بچے صبح سے گھر سے باہر گئے ہوئے ہیں اور ابھی تک واپس نہیں لوٹے ہیں ، میں ان سے بے خبر ہوں ، رسول خدا (ص) ان کی تلاش میں نکلے اور انہیں صحیح و سالم واپس لے کر اگئے ۔ یہ واقعہ اس بات کی دلیل اور نشانی ہے کہ حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کو اپنے کم سن بچوں کی بہ نسبت کس قدر تشویش لاحق رہتی تھی ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مناقب ابن شهرآشوب، ج 3، ص 394 ۔
۲: قمی ، شیخ عباس ، مفاتیح الجنان، زیارت امام حسین (ع)، حضرت زہراء (س) کا اپنے بچوں کیساتھ برتاو ، ص 32 ۔
Add new comment