عظیم صحابی جابر ابن عبداللہ انصاری فرماتے ہیں کہ میں نے امام پنجم حضرت محمد باقر علیہ السلام کی خدمت میں عرض کیا کہ اے فرزند رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم میں اپ پر قربان جاوں ! مجھے اپنی جدۃ طاہرہ حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی فضلیت کے سلسلے میں ایسی حدیث سنائیں جسے سن کر سارے شیعہ جھوم اٹھیں تو امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا : میرے والد نے اپنے دادا اور انہوں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے نقل فرمایا کہ قیامت کے دن انبیاء الھی علیہم السلام اور رسولوں کے لئے نور کا منبر رکھا جائے گا اور اس دن میرا منبر سب سے زیادہ بلند ہوگا پھر خداوند متعال کا مجھے حکم ہوگا کہ خطبہ پڑھو ! اس کے بعد میں ایسا خطبہ پڑھوں گا جیسا کسی نبی اور رسول سلام اللہ علیہم نے نہیں پڑھا ہوگا ، پھر اوصیاء کے لئے منبر رکھا جائے گا اور اس میں سب سے بلند منبر میرے وصی حضرت علی ابن ابی طالب کے لئے رکھا جائے گا اور انہیں بھی حکم ہوگا کہ خطبہ پڑھو ! پھر وہ بھی ایسا خطبہ پڑھیں گے کہ کسی نبی اور رسول کے وصی نے خطبہ نہ پڑھا ہوگا ، پھر نبی اور رسولوں کے بچوں کے لئے نور کا منبر رکھا جائے گا اور میرے دو نواسے اور میرے جگر ٹکڑوں (حسنین علیهما السلام) کے لئے بھی منبر رکھا جائے اور انہیں حکم خدا ہوگا کہ خطبہ پڑھو ! وہ دونوں خطبہ پڑھیں گے ایسا خطبہ جسے کسی نبی اور رسول کے بچوں نے نہیں سنا ہوگا ، پھر جناب جبرئیل اواز دیں گے کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کہاں ہیں ؟ اس وقت اپ اٹھیں گے ۔ پھر خداوند متعال اہل محشر کو خطاب کرکے کہے گا کہ اے اہل محشر کرامت اور عظمت کس کے لئے ؟ حضرت محمد مصطفی ، علی مرتضی اور حسنین علیهم السلام عرض کریں گے خداوند متعال سے مخصوص ہے ! پھر خداوند متعال کی اواز ائے گی اے اہل محشر ! میں نے اج کے دن اپنی عظمت و کرامت کو محمد مصطفی ، علی مرتضی ، فاطمہ زہراء اور حسنین [علیهم السلام] سے مخصوص کردیا ہے ۔
جاری ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج 8، ص 51 ، و تفسیر فرات بن ابراهیم کوفی، ص 113 ۔
Add new comment