حضرت فاطمہ زہراء علیہا السلام پرجھوٹ باندھنا اور روزے کا باطل ہونا
حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی جانب جھوٹ منسوب کرنا حرام ہے اور احتیاط واجب کی بنا پر روزہ باطل ہوجاتا ہے ، فقہاء کا کہنا ہے کہ اگر روزہ دار بول کر یا لکھکر یا اشارہ کر کے یا دیگر راستہ سے خدا ، رسول خدا (ص) اور ان کے جانشنیوں پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھے چاہے فورا توبہ کرلے ، اس کا روزہ باطل ہے اور احتیاط واجب کی بنیاد پر حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا ، دیگر انبیاء الھی اور ان کے جانشینوں میں کوئی فرق نہیں ہے ۔
اس سلسلہ میں مراجع تقلید عظام کے فتوے مندرجہ ہیں :
امام خمینی (رہ) ، ایت اللہ خوئی (رہ) ، جواد تبریزی (رہ) ، فاضل لنکرانی (رہ) ، صافی گلپائگانی (رہ) ، ایت اللہ خامنہ ای ، وحید خراسانی ، مکارم شیرازی ، شبیری زنجانی اور نوری ہمدانی :
اگر روزہ دار جان بوجھ کر حضرت زہراء سلام اللہ علیہا پر جھوٹ باندھے تو احتیاط واجب کی بنیاد پر اس کا روزہ باطل ہے ۔ (۱)
ایت اللہ محمد تقی بہجت : جان بوجھ کر حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی جانب جھوٹ منسوب کرنے سے روزہ باطل ہوجاتا ہے ۔ (۲)
ایت اللہ سیستانی : اگر روزہ دار جان بوجھ کر حضرت زہراء سلام اللہ علیہا کی جانب جھوٹ منسوب کرے تو روزہ باطل نہیں ہوتا ہے اگر چہ احتیاط مستحب یہ ہے کہ بعد میں روزہ کی قضا کرے ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: امام خمینی، ابوالقاسم خوئی، فاضل لنکرانی، مکارم شیرازی ، شبیری زنجانی و نوری ہمدانی ، العروة الوثقی، کتاب الصوم، المفطرات، م ۱۹؛ و خامنہ ای ، استفتائات سایت، احکام روزه، مبطلات روزه، س ۱۴۵ و رساله آموزشی، ج ۱، درس ۶۰، ص ۲۴۶ ، جواد تبریزی ، رساله، م ۱۶۰۵؛ وحید خراسانی ، منهاج الصالحین، کتاب الصوم، المفطرات، الامرالرابع؛ صافی گلپائگانی ، هدایة العباد، ج ۱، کتاب الصوم، م ۱۲۹۵ ۔
۲: محمد تقی بہجت: وسیلة النجاة، م ۱۰۹۸ ۔
۳: سید علی سیستانی: العروة الوثقی، کتاب الصوم، المفطرات، م ۱۹ و رساله، م ۱۵۷۷ ۔
شبیری: رساله، م ۱۶۰۵ ۔
Add new comment