نتیجہ فکر : مولانا سلمان عابدی
ھند میں مورد یلغار ہے عورت کا حجاب
کفر سے برسر پیکار ہے عورت کا حجاب
آہنی خود ہے ہتھیار ہے عورت کا حجاب
ایک چلتی ہوئی تلوار ہے عورت کا حجاب
صنف نسواں کی طہارت بھی ہے اس کے اندر
صرف صورت نہیں سیرت بھی ہے اس کے اندر
ان دنوں پھر ہدف تیر ملامت ہے حجاب
لوگ کہتے ہیں کہ دہشت کی علامت ہے حجاب
شرق سے غرب تلک مورد نفرت ہے حجاب
پھر بھی دنیا میں خواتیں کی بدولت ہے حجاب
ایک برقع سے ستم گار کو ڈر لگتا ہے
چند گز کپڑے سے سرکار کو ڈر لگتا ہے
پردہ دہشت ہے تو دہشت کو ہٹایا جائے
کھڑکیوں سے بھی مکانوں کی اتارا جائے
دفتروں میں بھی نہ ہرگز یہ لگایا جائے
صرف اسکولوں سے کیوں اسکو نکالا جائے
دائرہ اس کا ذرا اور گھٹادے سرکار
ہسپتالوں سے ہرا پردہ ہٹادے سرکار
شرم کو چھین کے سکھ پانے کی حسرت نہ کرو
آگ سے کھیل کے جلنے کی شکایت نہ کرو
غرب کی راہ پہ چلنے کی حماقت نہ کرو
دیکھو پچھتاؤ گے پردہ پہ سیاست نہ کرو
اک سپاہی کے لئے جیسے زرہ لازم ہے
ویسے عورت کے لئے شرم و حیا لازم ہے
Add new comment