رسولوں کی داستان؛ حضرت موسی (۲)

Sat, 05/14/2022 - 08:34
داستان جناب موسی

(جناب شعیب علیہ السلام کی بیٹیاں حیا کی پیکر)

خداوند متعال نے قران کریم کی سورہ قصص میں جناب موسی علیہ السلام کے واقعہ کو نقل کرتے ہوئے شھر مدین میں ان کے داخل ہونے اور جناب شعیب (ع) کی بیٹیوں سے روبرو ہونے کی داستان نقل کی ہے ، جناب موسی علیہ السلام کو ایک مہربان ، شفیق اور دلسوز نبی کے طور پر پیش کیا گیا ہے کہ اپ نے با حیا اور با غیرت لڑکیوں کی مدد فرمائی ہے ۔

قران کریم داستان کی کتاب نہیں ہے کیوں کہ اس کتاب کا سرورق کتاب ہدایت ہے جیسا کہ اغاز ہی میں کہا کہ « ذَلِكَ الْكِتَابُ لَا رَيْبَ فِيهِ هُدًى لِلْمُتَّقِينَ » (۱) ؛ یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے. یہ صاحبانِ تقویٰ اور پرہیزگار لوگوں کے لئے مجسم ہدایت ہے ۔ اس حوالے سے جو واقعات اور داستانیں اس کتاب میں ذکر ہوئی ہیں وہ تمام کی تمام انسانوں کی ہدایت سے جڑے ہوئی ہیں اور ہر داستان میں مومنین کے لئے درس موجود ہے ۔

اس واقعہ میں بھی قران کریم نے فرمایا کہ جناب شعیب (ع) کی بیٹیاں انتہائی ادب و احترام اور مکمل حیا کے پیکر میں اپ کو اپنے والد کے پاس لے گئیں تاکہ انہیں اس کام کی مزدوری دلاسکیں ، « تَمْشی‏ عَلَى اسْتِحْیاء قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوکَ لِيَجْزِيَکَ قَالَتْ إِنَّ أَبِي يَدْعُوکَ لِيَجْزِيَکَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا » (۲) ؛ اتنے میں دونوں میں سے ایک لڑکی کمال شرم و حیا کے ساتھ چلتی ہوئی آئی اور اس نے کہا کہ میرے بابا آپ کو بلارہے ہیں کہ آپ کے پانی پلانے کی اجرت دے دیں اور انہوں نے جناب شعیب (ع) سے جانب موسی (ع) کے امین ہونے اور ان کی طاقت و قدرت کی تعریف و تمجید کی ۔

« قالَتْ إِحْداهُما یا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ إِنَّ خَیْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِیُ‏ الْأَمینُ» (۳) ؛ ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا کہ بابا آپ انہیں نوکر رکھ لیجئے کہ آپ جسے بھی نوکر رکھنا چاہیں ان میں سب سے بہتر وہ ہوگا جو صاحبِ قوت بھی ہو اور امانتدار بھی ہو ۔

جناب شعیب (ع) جنہیں جناب موسی (ع) کے ایمان و اخلاق سے اگاہی ہوچکی تھی انہوں نے جناب موسی کو اپنی بیٹیوں میں سے ایک کے ساتھ شادی کی پیش کی «قالَ إِنِّی أُریدُ أَنْ أُنْکِحَکَ إِحْدَى ابْنَتَیَّ هاتَیْنِ عَلى‏ أَنْ تَأْجُرَنی‏ ثَمانِیَ حِجَجٍ فَإِنْ أَتْمَمْتَ عَشْراً فَمِنْ عِنْدِکَ وَ ما أُریدُ أَنْ أَشُقَّ عَلَیْکَ سَتَجِدُنی‏ إِنْ شاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّالِحینَ » (۴) ؛ انہوں نے کہا کہ میں ان دونوں میں سے ایک بیٹی کا عقد آپ سے کرنا چاہتا ہوں بشرطیکہ آپ آٹھ سال تک میری خدمت کریں پھر اگر دس سال پورے کردیں تو یہ آپ کی طرف سے ہوگا اور میں آپ کو کوئی زحمت نہیں دینا چاہتا ہوں ان شاء اللہ آپ مجھے نیک بندوں میں سے پائیں گے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۲ ۔
۲: قران کریم ، سورہ قصص ، ایت ۲۵ ۔
۳: قران کریم ، سورہ قصص ، ایت ۲۶ ۔
۴: قران کریم ، سورہ قصص ، ایت ۲۷ ۔
 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 17 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 62