اعمال وعبادات
خلاصہ: انسان مختلف مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی سوچ کو استعمال کرتا ہے، روزہ رکھنے سے سوچ وسیع ہوجاتی ہے تو روزہ کی حالت میں دینی مسائل کو بہتر سمجھا جاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ رکھنے سے انسان کا دل صاف اور سوچ وسیع ہوجاتی ہے تو ظاہری چیزوں سے بڑھ کر اس کے لئے غیب اور باطن کی طرف توجہ کرنے کا راستہ فراہم ہوسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ کا روح اور جسم دونوں پر اثر ہوتا ہے، جسم پر اثر یہ ہے کہ روزہ جسم کی زکات ہے، اس مضمون میں اس بات کی وضاحت کی جارہی ہے۔
خلاصہ: اس مضمون میں دو روایات کی روشنی میں روزے کا ایمان اور صبر سے تعلق بیان کیا جارہا ہے۔
خلاصہ: روزہ کی اہمیت کے سلسلہ میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: روزہ کی اہمیت کے سلسلے میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
دعا کرنے والا اگریہ چاہے کہ اس کی دعا قبول ہوتواس کے لیےضروری ہے کہ دعا سے پہلےدعا کے شرائط کا لحاظ کرے، اور یہ شرائط اہل بیت علیھم السلام سے مروی رویات کی صورت میں مختلف معتبر کتابوں جیسے کتاب”اصول کافی“ ،”محجة البیضاء“ ، ”وسائل الشیعہ“ اور ”جامع احادیث الشیعہ “وغیرہ میں بیان ہوئے ہیں۔
جس وقت مومنین ایک دوسرے کے ساتھ مل کر دعا کرتے ہیں اور اجتماعی شکل میں خداوندعالم کی بارگاہ میں راز ونیاز ،توبہ اور گریہ وزاری کرتے ہیں اور تمام لوگ اس کی بارگاہ میں دست گدائی پھیلاتے ہیں حقیقت میں ان کی دعا باب اجابت سے نزدیک ہوجاتی ہے، کیونکہ دعا کرنے والے اس مجمع میں کوئی نہ کوئی ایسا شخص ہوتا ہے جس کا دل ٹوٹا ہوا ہو یا جو حقیر و بے نواہو یا کوئی خدا کا عاشق یا کوئی عارف ہوگا یا کوئی باایمان مخلص ہوگاجس کے اخلاص ،گریہ وزاری اور اضطرار اور نالہ وفریاد کی وجہ سے سب لوگ رحمت الٰھی کے مستحق قرار پائیں اور سب کی دعا مستجاب ہوجائے اور خداوندعالم کی مغفرفت کی بوچھار ہوجائے۔
خلاصہ: دعائے کمیل کی مختصر تشریح کرتے ہوئے حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) کی اس دعا کے دوسرے فقرے کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے جس میں اللہ کی قوت کا ہر چیز پر غالب ہونا بیان ہوا ہے۔
خلاصہ: دعائے کمیل کے پہلے فقرے میں حضرت امیرالمومنین (علیہ السلام) اللہ تعالیٰ کو اس رحمت کا واسطہ دے رہے ہیں، اللہ کی رحمت دو طرح کی ہے جس کی وضاحت اس مضمون میں بیان کی جارہی ہے۔