خلاصہ: روزہ کی اہمیت کے سلسلے میں چند نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
ہمیں کیونکہ چاہیے کہ اپنے آپ کو ابدیت اور ہمیشہ کی زندگی کے لئے تیار کریں، اسی لیے ضروری ہے کہ ہم کچھ ایسے طریقوں کو اختیار کریں جن میں صرف بدن اور جسم کو مدنظر نہ رکھا جائے ۔ ان طریقوں میں سے ایک طریقہ "بھوک" اور "روزہ" کا ہے:
۱۔ اس طریقہ سے انسان بدن کی حکومت سے نکل کر دنیاوی حیات سے اعلیٰ اور بالاتر حیات میں پرورش پانا شروع کرتا ہے۔
۲۔ جسمانی خواہشات کی انسان پر حکومت، معنوی حالات اور اللہ تعالیٰ کے قرب تک پہنچنے سے رکاوٹ ہے، یہ رکاوٹ بھوک اور روزے کے ذریعے ہٹ سکتی ہے۔ لہذا بھوک اور روزہ ایسا طریقہ ہے جو دوری کو قرب اور نزدیکی میں بدل سکتا ہے ۔
۳۔ بدن پر حکومت اور غلبہ پانا، انسان کو دنیا سے رہائی دلواتا ہے اور دنیا میں زہد جو بہترین عبادات میں سے ہے، بدن پر غلبہ پانے سے انسان کو زہد واپس مل جاتا ہے تا کہ انسان زندگی کے باریک راستے سے آزاد ہوکر دنیا کی چھت پر کھڑا ہوسکے اور ان پتھروں سے جن کو انسان زیادہ کھانا کھانے کے ذریعے اپنے پرواز کرنے والے پاؤں پر مسلسل باندھتا ہے، نجات پاجائے۔
۴۔ جب ہم نے یہ مان لیا کہ ہمیں دنیا کی سرد اور منجمد زندگی کے سامنے تسلیم نہیں ہونا چاہیے اور اپنی زندگی کو صرف جسم کی ضروریات کو پورا کرنے میں محدود نہیں کرنا چاہیے تو بھوک اور روزے کے ذریعے دل کی آنکھ کو معنویت کی بلندیوں کی طرف جمائیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[ماخوذ از کتاب رمضان دریچہ رویت، استاد طاہر زادہ]
Add new comment