اعمال وعبادات
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو نیکی کرنے کے لئے بعض نکات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ اللہ کی بارگاہ میں نیک عمل قبول ہوسکے، ایسا نہیں کہ ظاہری طور پر نیک کام ہو لیکن جیسے بھی اسے انجام دیدیا جائے قبولیت کے لائق ہو۔
خلاصہ: جب انسان نیکی کرنا چاہے تو نیکی کرنے کے لئے بعض نکات کا خیال رکھنا چاہیے تاکہ اللہ کی بارگاہ میں نیک عمل قبول ہوسکے۔
مَنْ كٰانَتْ لَهُ إِلَی اللهِ حٰاجَةٌ فَلْیَغْتَسِلْ لَیْلَةَ الْجُمُعَةِ بَعْدَ نِصْفِ اللَّیْلِ وَ یَاٴُ تي مُصَلاّٰهُ؛”جو شخص خداوندعالم کی بارگاہ میں کوئی حاجت رکھتا ہے تو اسے چاہئے کہ شب جمعہ آدھی رات کے بعد غسل کرے، اور خدا سے مناجات کے لئے اپنی جانماز پر گریہ و زاری کرے“۔[مصباح، کفعمی، ص396۔]
سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ اٴَلْزَمِ السُّنَنِ وَ اٴَوْجَبِهٰا فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعٰاءِ وَالتَّسْبِیْحِ بَعْدَ الْفَرٰائِضِ عَلَی الدُّعٰاءِ بِعَقیبِ النَّوٰافِلِ، كَفَضْلِ الْفَرٰائِضِ عَلَی النَّوٰافِلِ، وَ السَّجْدَةُ دُعٰاءُ وَ تَسْبِیحْ؛”سجدہ شکر، مستحبات میں بہت ضروری اور مستحب موکد ہے۔ ۔ ۔ بے شک واجب (نمازوں) کے بعد دعا اور تسبیح کی فضیلت، نافلہ نمازوں کے بعد دعاؤں پر ایسے فضیلت رکھتی ہے جس طرح واجب نمازیں، مستحب نمازوں پر فضیلت رکھتی ہیں، اور خود سجدہ، دعا اور تسبیح ہے“۔[وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔]یہ حدیث مبارک امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جو محمد بن عبد اللہ حمیری نے آپ سے سوالات دریافت کئے تہے۔ امام زمانہ علیہ السلام اس حدیث میں ایک مستحب یعنی سجدہ شکر کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، واجب نمازوں کے بعد دعا و تسبیح کی گفتگو کرتے ہوئے اور نافلہ نمازوں کی نسبت واجب نمازوں کی فضیلت کی طرح قرار دیتے ہیں، نیز سجدہ اور خاک پر پیشانی رکھنے کے ثواب کو دعا و تسبیح کے ثواب کے برابر قرار دیتے ہیں۔
خلاصہ: روزہ انسان پر اس قدر اثرانداز ہوتا ہے کہ انسان کے دل اور فہم و ادراک میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسی عبادت ہے جس کے ذریعے تقوا کو طاقتور کیا جاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان اپنی شہوت اور زیادہ بولنے پر قابو پاسکتا ہے۔
خلاصہ: روزہ ایسی عبادت ہے جس کا دوسری عبادات پر اثر پڑتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بھوک کی حالت ہے۔
خلاصہ: عموماً انسان سمجھتا ہے کہ روزہ کمزوری کا باعث ہے، جبکہ ایسا نہیں، روزہ طاقت کا باعث ہے۔
خلاصہ: روزہ سے کم کھانے اور کم سونے کی مشق کی جاسکتی ہے، زیادہ کھانے اور زیادہ سونے کا نقصان ہوتا ہے۔