بھوک، سوچ کی وسعت اور دل کی ذہانت کا سبب

Sun, 05/26/2019 - 12:07

خلاصہ: انسان مختلف مسائل کو حل کرنے کے لئے اپنی سوچ کو استعمال کرتا ہے، روزہ رکھنے سے سوچ وسیع ہوجاتی ہے تو روزہ کی حالت میں دینی مسائل کو بہتر سمجھا جاسکتا ہے۔

بھوک، سوچ کی وسعت اور دل کی ذہانت کا سبب

بھوک کی مثال بجلی کی کڑک کی طرح ہے اور قناعت بادل کی طرح ہے اور حکمت بارش کی طرح ہے۔ بجلی کی کڑک بارش برساتی ہے۔ حکمت یعنی گہرائی سے سوچنا۔ اگر انسان بھوک برداشت کرے اور قناعت اختیار کرے تو صاحبِ حکمت بن جائے گا۔
روزہ دار کو خیال رکھنا چاہیے کہ ایسا نہ ہو کہ اس نے افطار کے وقت جو کچھ نہیں کھایا اس کی تلافی کرے، کیونکہ اگر ایسا کرے تو دینداری کی لذت کو نہیں چکھ سکتا۔ پھر کہتا ہے کہ ہم اِس دنیا میں کیوں آئے؟ جواب واضح ہے کہ انسان اس دنیا میں اس لیے آیا ہے کہ نورانی اور دیندار بنے، لیکن جب آدمی شریعت کے احکام پر عمل نہیں کرتا تو دین کی لذت بھی نہیں چکھ سکتا اور جب دینداری کی لذت نہ چکھی تو دنیاوی زندگی کا مقصد بھی نہیں سمجھ سکتا۔ لیکن اگر اس نے بھوک برداشت کی تو کیونکہ اس کی سوچ وسیع ہوجائے گی اور اس کا دل ذہین ہوجائے گا تو زندگی کے مقصد کو سمجھ لے گا۔
دنیا میں زندگی بسر کرنے کی قدر و قیمت وہ شخص سمجھ سکتا ہے جو کمال تک پہنچنے کی فرصتوں کو ضائع نہ کردے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات:
[اصل مطالب ماخوذ از: کتاب رمضان دریچہ رویت، استاد طاہر زادہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 29