خلاصہ: روزہ ایسی عبادت ہے جس کا دوسری عبادات پر اثر پڑتا ہے، اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ بھوک کی حالت ہے۔
عبادت کا عالَم خاص عالَم ہے جس میں انسان بھوکے پیٹ کے ذریعے داخل ہوسکتا ہے اور بھرے پیٹ سے عبادت میں داخل نہیں ہوسکتا۔
جب عبادت کی حالت انسان میں پیدا ہوجائے تو سب لالچیں اور اضطراب اس کے دل سے مٹ جاتے ہیں اور اپنی اصلیت یعنی اللہ کی بندگی اختیار کرنے کی طرف پلٹ جاتا ہے۔ لہذا اس بات پر توجہ کرنی چاہیے کہ روزہ کے ذریعے انسان کی دیگر عبادات میں عبادت کی حالت اور روح پیدا ہوتی ہے۔
یہ واضح ہے کہ اگر سحری کے وقت زیادہ کھایا جائے تو نتیجہ الٹ ہوجاتا ہے یعنی نیند بڑھ جاتی ہے اور آدمی کا ذہن وہ تیزی جو روزہ کا نتیجہ ہونا چاہیے، اسے حاصل نہیں کرسکتا اور انسان روزے کے فائدوں سے محروم ہوجاتا ہے۔
جب انسان روزہ رکھتا ہے تو اس کے لئے ثابت ہوجاتا ہے کہ وہ بھوک کے ذریعے طاقتور اور مضبوط ہوجاتا ہے، البتہ اس کی شرط یہ ہے کہ اپنے آپ کو تلقین نہ کی جائے کہ کیونکہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو طاقت کم ہوگئی ہے، بلکہ اگر غور کیا جائے تو واضح ہوجاتا ہے کہ بھوک سے بڑھ کر، زیادہ کھانا کمزوری اور سستی کا باعث ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اصل مطالب ماخوذ از: کتاب رمضان دریچہ رویت، استاد طاہر زادہ]
Add new comment