روزے کے ذریعے شہوت اور زیادہ بولنے پر قابو

Sun, 05/26/2019 - 13:19

خلاصہ: روزہ ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان اپنی شہوت اور زیادہ بولنے پر قابو پاسکتا ہے۔

روزے کے ذریعے شہوت اور زیادہ بولنے پر قابو

بعض اوقات جو آدمی اپنے آپ کو تلقین کرتا ہے کہ میں جوان ہوں اور شہوت میری طبعی ضرورت ہے اور اس طرح کی رغبت محسوس کرتا ہے تو یہ "وہم" ہے۔ یہ تلقین سے پیدا ہونے والی اور خیالاتی ضرورت، روزہ رکھنے کے ذریعے کم ہوجاتی ہے اور اس کا حقیقی نہ ہونا انسان کے لئے واضح ہوجاتا ہے۔ بھوک کے ذریعے، شرمگاہ کی شہوت اور بولنے کی شہوت ہٹ جاتی ہے۔
حد سے زیادہ باتیں کرنا، انسان کی روح اور دل کو تباہ کردیتا ہے۔ زیادہ بولنا، انسان کے دل کے سکون اور حضورِ قلب سے رکاوٹ بنتا ہے۔ جب انسان روزہ رکھتا ہے تو روزہ خاموشی کا باعث بنتا ہے اور دل اپنے توازن اور بیداری کی طرف پلٹ آتا ہے۔
"شہوت" مناجات کے سکون کو چھین لیتی ہے اور باعث بنتی ہے کہ انسان زندگی کے مقصد کو گم کر بیٹھے۔
جب انسان کا پیٹ بھر جائے تو ہوسکتا ہے کہ اس کا نفس طغیان کرے اور دنیا کی طرف مائل ہوجائے۔ پہلی چیز جو بھوک کےذریعے ہٹ جاتی ہے اور انسان اس سے آزاد ہوجاتا ہے "شہوت" ہے۔ شرمگاہ کی شہوت بھی اور باتیں کرنے کی شہوت بھی۔ نہ حد سے زیادہ شہوت کی طرف رغبت ہوتی ہے اور نہ زیادہ بولنے کے لئے جی چاہتا ہے، البتہ اس کی شرط یہ ہے کہ آدمی اس بات کی طرف متوجہ ہو اور خود اس کا طالب ہو، تا کہ اس بات پر عمل کرنا آسان ہوجائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[اصل مطالب ماخوذ از: کتاب رمضان دریچہ رویت، استاد طاہر زادہ]

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 54