سجدہ شکر

Thu, 06/27/2019 - 06:17

سَجْدَةُ الشُّكْرِ مِنْ اٴَلْزَمِ السُّنَنِ وَ اٴَوْجَبِهٰا فَإِنَّ فَضْلَ الدُّعٰاءِ وَالتَّسْبِیْحِ بَعْدَ الْفَرٰائِضِ عَلَی الدُّعٰاءِ بِعَقیبِ النَّوٰافِلِ، كَفَضْلِ الْفَرٰائِضِ عَلَی النَّوٰافِلِ، وَ السَّجْدَةُ دُعٰاءُ وَ تَسْبِیحْ؛”سجدہ شکر، مستحبات میں بہت ضروری اور مستحب موکد ہے۔ ۔ ۔ بے شک واجب (نمازوں) کے بعد دعا اور تسبیح کی فضیلت، نافلہ نمازوں کے بعد دعاؤں پر ایسے فضیلت رکھتی ہے جس طرح واجب نمازیں، مستحب نمازوں پر فضیلت رکھتی ہیں، اور خود سجدہ، دعا اور تسبیح ہے“۔[وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔]یہ حدیث مبارک امام زمانہ علیہ السلام کے اس جواب کا ایک حصہ ہے جو محمد بن عبد اللہ حمیری نے آپ سے سوالات دریافت کئے تہے۔ امام زمانہ علیہ السلام اس حدیث میں ایک مستحب یعنی سجدہ شکر کی طرف اشارہ فرماتے ہیں، واجب نمازوں کے بعد دعا و تسبیح کی گفتگو کرتے ہوئے اور نافلہ نمازوں کی نسبت واجب نمازوں کی فضیلت کی طرح قرار دیتے ہیں، نیز سجدہ اور خاک پر پیشانی رکھنے کے ثواب کو دعا و تسبیح کے ثواب کے برابر قرار دیتے ہیں۔

سجدہ شکر

شرح:قرآنی آیات اور احادیث کی تحقیق کرنے سے یہ نتیجہ حاصل ہوتا ہے کہ تمام واجبات اور مستحبات برابر نہیں ہیں؛ مثال کے طور پر تمام واجبات میں نماز کی اہمیت سب سے زیادہ ہے؛ کیونکہ دیگر اعمال،نماز کے قبول ہونے پر موقوف ہیں۔ اسی طرح مستحبات کے درمیان (اس حدیث کے مطابق) سجدہ شکر کی اہمیت تمام مستحبات سے زیادہ ہے۔ شاید اس کی وجہ یہ ہو کہ سجدہ شکر، نعمتوں میں اضافہ کی کنجی ہے؛ یعنی جب انسان کسی نعمت کو دیکھنے یا پانے پر خدا کا شکر بجالاتا ہے تو اس کی نعمت باقی رہتی ہے اور دیگر نعمتیں نازل ہوتی ہیں۔ یہ نکتہ قرآن مجید میں صاف صاف بیان ہوا ہے۔ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَاٴَزِیدَنَّكُمْ؛”اگر تم میرا شکر کرو گے تو میں (نعمتوں میں) اضافہ کردوں گا“۔[سور ہ ابراھیم، آیت7۔]امام مھدی علیہ السلام نے اس حدیث میں چند نکات کی طرف اشارہ فرمایا ہے:۱۔ سجدہ شکر کے لئے کوئی خاص زمانہ اور خاص جگہ نہیں ہوتی، لیکن اس حدیث کے پیش نظر واجب اور مستحب نمازوں کے بعد اس کا بہترین موقع ہوتا ہے۔۲۔ سجدہ، انسان کے کمال اور خداوندعالم کے سامنے نھایت خشوع و خضوع کا نام ہے، اس موقع پر انسان خود کو نہیں دیکھتا، اور تمام عظمت و کبریائی کو خداوندعالم سے مخصوص جانتا ہے؛ لہٰذا انسان کی یہ حالت بہترین حالت ہوتی ہے، مخصوصاً جبکہ انسان زبان و دل سے خداوندعالم کا ذکر اور اس کا شکر ادا کرتا ہوا نظر آتا ہے۔۳۔ واجب نمازوں کے بعد دعا اور تسبیح کا ثواب مستحب نمازوں کے بعد دعا او رتسبیح کے ثواب سے بہت زیادہ ہے ، جیسا کہ مستحب نمازوں سے کھیں زیادہ فضیلت واجب نمازوں کی ہے۔۴۔ امام زمانہ علیہ السلام اس فقرہ سے کہ ”سجدہ ، دعا اور تسبیح ہے“، یہ سمجھانا چاہتے ہیں کہ خود سجدہ بھی ایک قسم کی تسبیح اور دعا ہے، جس طرح نماز کے بعد ذکر خدا پسندیدہ عمل اور مستحب ہے اسی طرح سجدہ کرنا بھی مستحب ہے؛ کیونکہ دعا اور تسبیح کا مقصد بھی خداوندعالم کے حضور میں خشوع و خضوع ہے، اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ ھدف سجدہ میں کامل اور مکمل طور پر موجود ہے۔
ماخذ:وسائل الشیعة، ج 6، ص490، ح 8514۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 67