خلاصہ: اللہ کے علاوہ کسی کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ امام بنائے، لہذا لوگوں نے اللہ کے بنائے ہوئے اماموں کو چھوڑ کر جسے بھی امام بنایا، اس نے ضرور لوگوں کو گمراہ کیا۔
اللہ تعالیٰ نے ائمہ معصومین (علیہم السلام) کو منصوب کیا ہے اور ان کی اطاعت اور فرمانبرداری لوگوں پر واجب ہے۔ امامؑ کو منصوب کرنے کا مقصد یہ ہے کہ امامؑ شریعت کی حفاظت اور اس کی وضاحت کرے۔
جب لوگوں کے بنائے ہوئے اماموں کے کاموں کو دیکھا جائے تو بالکل واضح ہوجاتا ہے کہ یہ امام، لوگوں کو اپنی یا لوگوں کی مرضی کے مطابق عمل کرنے کا حکم دیتے ہیں نہ کہ اللہ کے حکم کے مطابق۔
ائمہ اطہار (علیہم السلام) لوگوں کو آخرت کی طرف دعوت دیتے ہیں، لیکن لوگوں کے بنائے ہوئے امام، لوگوں کو دنیاداری، اپنی خواہشات کو پورا کرنے اور طرح طرح کے گناہوں پر اکساتے ہیں۔
اللہ کے مقرر کیے ہوئے امامؑ، لوگوں کو حق کی طرف بلاتے ہیں، جبکہ لوگوں کے بنائے ہوئے امام، لوگوں کو باطل کی طرف بلاتے ہیں۔
ائمہ معصومین (علیہم السلام) لوگوں کو جنت کی شوق اور جہنم سے خوف دلاتے ہیں، لیکن لوگوں کے بنائے ہوئے امام، لوگوں کو حقیقت میں صرف جہنم کی طرف لے جاتے ہیں اور جنت کی طرف بالکل ہدایت نہیں کرسکتے، کیونکہ وہ خود گمراہ ہیں۔
سورہ یونس کی آیت ۳۵ میں ارشاد الٰہی ہے: "أَفَمَن يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَن يُتَّبَعَ أَمَّن لَّا يَهِدِّي إِلَّا أَن يُهْدَىٰ فَمَا لَكُمْ كَيْفَ تَحْكُمُونَ"، "پھر (بتاؤ) جو حق کی طرف راہنمائی کرتا ہے وہ اس کا زیادہ حقدار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود اس وقت تک راہ نہیں پا سکتا جب تک اسے راہ نہ دکھائی جائے؟ تمہیں کیا ہوگیا تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟"۔
* ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment