خلاصہ: عصمتِ امامؑ پر کئی عقلی اور نقلی دلائل پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک عقلی دلیل یہ ہے کہ امامؑ کا معصوم ہونا، اللہ تعالیٰ کے عدل کا تقاضا ہے۔
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو خلق کیا ہے اور انہیں اپنی طرف ہدایت کرنا چاہتا ہے۔ اس ہدایت کے لئے لوگوں کو رہنما کی ضرورت ہے جو ہر طرح کے گناہ اور غلطی سے پاک اور معصوم ہو۔
عدل الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے رہنما مقرر کرے جو معصوم ہو اور لوگوں کو اللہ کی فرمانبرداری کی طرف رہنمائی کرے اور انہیں گناہ اور نافرمانی کرنے سے منع کرے۔
اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کے لئے امام منصوب نہ کرے تو یہ اس کے عدل کے خلاف ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ عادل ہے اور وہ خلافِ عدل کوئی کام نہیں کرتا، لہذا اللہ تعالیٰ نے امامؑ منصوب کیے ہیں۔
اللہ تعالیٰ صاحبِ حکمت ہے اور نااہل، گنہگار اور ظالم شخص کو امامت کے لئے منتخب نہیں کرتا، ایسا کام اس کے عدل اور حکمت کے بالکل خلاف ہے۔
کیونکہ اگر امام غیرمعصوم ہو تو وہ لوگوں کو اللہ کی طرف ہدایت نہیں کرے گا، بلکہ وہ اپنی خواہشات کے مطابق اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا لوگوں کو حکم دے گا، لہذا اللہ تعالیٰ نے جو امامؑ منصوب کیے ہیں وہ سب معصوم ہیں، اسی لیے وہ لوگوں کو جو حکم بھی دیتے ہیں، درحقیقت اللہ تعالیٰ کا وہی حکم ہے اور جس کام سے منع کرتے ہیں، حقیقت میں اللہ تعالیٰ نے اس کام سے لوگوں کو منع کیا ہے۔
یہ بارہ معصوم امامؑ، عصمت کے ایسے مقام پر فائز ہیں جو اپنی طرف سے کوئی حکم نہیں دیتے، بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کے احکام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔
Add new comment