خلاصہ: جس طرح انسان دنیا کی زندگی میں پہلے سے آنے والے وقت کا خیال رکھتا ہے اسی طرح آخرت کی زندگی کا بھی اسے اسی دنیا میں خیال رکھنا چاہیے نیک اعمال بجالانے اور گناہوں سے بچنے کے ذریعے۔
انسان دنیا میں اپنی زندگی کے مختلف کاموں کے لئے مستقبل اور آئندہ وقت کو ذہن میں رکھتے ہوئے کام کرتا ہے۔ اگر انسان وسیع نظر سے دیکھے تو اس بات کو سمجھ سکتا ہے کہ جب موت، قیامت اور جنت و جہنم پر اس کا عقیدہ ہے تو یہ بھی اس کے آئندہ میں شامل ہیں۔ ایسا نہیں ہے کہ اگر آدمی صرف دنیاوی مستقبل کو دیکھے تو کافی ہے، بلکہ اپنی دنیا و آخرت کی زندگی کو ملا کر دیکھے، کیونکہ آخرت کی زندگی بھی انسان کی زندگی کا حصہ ہے، بلکہ حقیقی زندگی وہی آخرت کی زندگی ہے اور وہ اتنی طویل اور لامحدود زندگی ہے کہ دنیا کی زندگی اس کے سامنےتھوڑا سا وقت اور معمولی سی گھڑی ہے۔ اور اس وجہ سے بھی انسان آخرت کو اپنا ایسا یقینی اور ضرور آنے والا مستقبل سمجھے کہ ہوسکتا ہے کہ جس دنیاوی مستقبل کے بارے میں سوچتا رہتا ہے وہ کبھی نہ آئے اور اس کے آنے سے پہلے ہی آخرت کا مستقبل آجائے۔
اگر انسان آنے والے وقت کو بھلا کر غفلت میں پڑجائے اور اپنی مرضی کے کاموں میں مصروف رہے تو ایسا نہیں ہے کہ آنے والا وقت رُک جائے اور نہ آئے، بلکہ وہ ضرور آئے گا اور فراموشی اور غفلت کا نقصان بھی اٹھانا پڑے گا۔ اسی طرح انسان اگر آخرت کو بھلا دے یعنی واجبات کو ادا نہ کرے اور حرام کاموں سے پرہیز نہ کرے، نماز، روزہ، حج، زکات و خمس وغیرہ کی ادائیگی نہ کرے، والدین کے حق میں نیکی نہ کرے، بیوی بچوں کے حقوق ادا نہ کرے، لوگوں کی زمین غصب کرلے، مختلف طریقوں سے لوگوں کی چوری کرے، لوگوں سے معاملات اور خرید و فروخت میں دھوکہ بازی کرے، کسی پر ظلم و ستم کرے، کسی گناہ کا ارتکاب کرے یا کسی بھی واجب کو نظرانداز کرتے ہوئے اپنی خواہش کے مطابق عمل کرتا رہے تو یقیناً وہ موت، برزخ، قیامت، حساب و کتاب اور جہنم سے نہیں بچ سکتا۔
سورہ طہ کی آیات ۱۴ سے ۱۶ تک یہ ارشاد الٰہی ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسی (علیہ السلام) سے فرمایا: "إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي . إِنَّ السَّاعَةَ آتِيَةٌ أَكَادُ أُخْفِيهَا لِتُجْزَىٰ كُلُّ نَفْسٍ بِمَا تَسْعَىٰ . فَلَا يَصُدَّنَّكَ عَنْهَا مَن لَّا يُؤْمِنُ بِهَا وَاتَّبَعَ هَوَاهُ فَتَرْدَىٰ"، "بےشک میں ہی اللہ ہوں۔ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے پس میری عبادت کرو اور میری یاد کیلئے نماز قائم کرو۔ یقیناً قیامت آنے والی ہے میں اسے پوشیدہ رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر شخص کو اس کی سعی و کوشش کا معاوضہ مل جائے۔ پس (خیال رکھنا) کہیں وہ شخص جو اس پر ایمان نہیں رکھتا اور اپنی خواہش نفس کا پیرو ہے تمہیں اس کی فکر سے روک نہ دے ورنہ تم تباہ ہو جاؤگے"۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment