امامؑ کو منتخب کرنا صرف اللہ کا حق، عصمتِ امامؑ پر عقلی دلیل

Thu, 06/11/2020 - 14:38

خلاصہ: صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کون لائقِ امامت ہے، لہذا جسے اللہ تعالیٰ امام بنائے وہ معصوم بھی ہے۔

امامؑ کو منتخب کرنا صرف اللہ کا حق، عصمتِ امامؑ پر عقلی دلیل

انسان کی عقل کہتی ہے کہ اس شخص کی اطاعت اور فرمانبرداری کرنی چاہیے جو راستے کو صحیح طرح جانتا ہو۔ جو آدمی راستہ نہیں جانتا اس کی فرمانبرداری کرنے سے عقل روکتی ہے اور فرمانبرداری کرنے والے کو لائق مذمت سمجھتی ہے، کیونکہ جسے نہ جاننے کے باوجود رہنما بنا دیا گیا ہو، وہ بھی حقیقت میں دوسرے لوگوں کی طرح ہے اور اس کا ان سے کوئی فرق نہیں ہے، راستے کو نہ یہ جانتا ہے اور نہ وہ جانتے ہیں، سب جہالت اور لاعلمی کے ساتھ کسی راستے پر چل رہے ہیں، بلکہ تاریخ میں ایسے رہنما اور پیشوا بھی دکھائی دیتے ہیں جو اپنے پیچھے چلنے والے لوگوں سے دین کا راستہ پوچھتے تھے! تو کیا ایسا رہنما، لوگوں کو حق و ہدایت کا راستہ دکھائے گا یا باطل اور گمراہی کا گڑھا؟!
اسی لیے لوگوں کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنی مرضی سے کسی کو امام بنا دیں، کیونکہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ شخص اِس وقت ہدایت پر ہے یا گمراہی میں اور اگر بالفرض اِس وقت ہدایت پر ہو تو کیا مستقبل میں ہدایت پر گامزن رہے گا یا سیدھے راستے سے بھٹک جائے گا۔
لہذا صرف اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ کون لائقِ امامت ہے جو اللہ کے ہر حکم کو لینے، محفوظ رکھنے اور لوگوں تک صحیح طرح پہنچانے میں معصوم ہے۔
جو خود اللہ تعالیٰ کی ہرحال میں بالکل اطاعت اور فرمانبرداری کرتا رہے گا اور اللہ کے بندوں کو بھی اطاعتِ الٰہی کی طرف ہدایت کرتا رہے گا۔
جو خود کبھی بھی گناہ اور غلطی نہیں کرے گا اور لوگوں کو بھی گناہ اور اللہ کی نافرمانی سے منع کرتا رہے گا۔
جو اللہ کے دین اور قرآن کا محافظ اور عالم ہوگا اور اللہ کے دین اور قرآن کی لوگوں کو تعلیم دے گا۔
جو خود ذرہ برابر بھی ظالم نہیں ہوگا اور لوگوں میں عدل کو قائم کرنے والا ہوگا۔ لہذا اللہ تعالیٰ جسے امام کے طور پر منتخب کرے وہ معصوم ہے۔
سورہ انعام کی آیت ۱۲۴ میں ارشاد الٰہی ہے: "اللَّهُ أَعْلَمُ حَيْثُ يَجْعَلُ رِسَالَتَهُ"، "اللہ بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کو کہاں رکھے"۔

ترجمہ آیت از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 58