خلاصہ: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی انسان کو اللہ کی عظیم نعمتوں سے محروم کردیتی ہے، انسان اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اللہ کی عظیم نعمتوں سے فیضیاب ہوسکتا ہے۔
انسان کے فائدے اور نقصان کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی بھی نہیں جانتا، اسی لیے جو شخص اللہ تعالیٰ کی بے انتہا عظمت و جلال اور اپنے عجز اور فقر کا ادراک کرلیتا ہے، وہ اپنے کمال اور سلامتی کو اللہ تعالیٰ کے سامنے انکساری کرنے اور تسلیم ہونے میں جانتا ہے۔
اگر انسان اللہ تعالیٰ کی عبادت اور فرمانبرداری نہیں کرتا تو وہ اللہ تعالیٰ کے لطف و کرم سے اپنے آپ کو محروم کررہا ہے، اللہ تعالیٰ کو انسان کی عبادت اور اطاعت کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ وہ غنی اور بے نیاز ذات ہے۔ عبادت نہ کرنے اور نافرمانی کرنے کا نتیجہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو ہمیشگی اور ابدی جنت اور اللہ تعالیٰ کے رضوان سے محروم کردیتا ہے، اسی لیے شقی جاہل کے علاوہ کوئی اپنے آپ کو اس عظیم نعمت سے محروم نہیں کرتا۔
لہذا اللہ کی آیات اور اللہ کی بارگاہ میں حاضری پر ایمان رکھتے ہوئے انسان کو اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرنی چاہیے اور انسان ہر حال میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بالکل پرہیز کرتا رہے۔
سورہ کہف کی آیات ۱۰۳ سے ۱۰۶ تک ارشاد الٰہی ہے: "قُلْ هَلْ نُنَبِّئُكُم بِالْأَخْسَرِينَ أَعْمَالًا . الَّذِينَ ضَلَّ سَعْيُهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ يُحْسِنُونَ صُنْعًا . أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِآيَاتِ رَبِّهِمْ وَلِقَائِهِ فَحَبِطَتْ أَعْمَالُهُمْ فَلَا نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا . ذَٰلِكَ جَزَاؤُهُمْ جَهَنَّمُ بِمَا كَفَرُوا وَاتَّخَذُوا آيَاتِي وَرُسُلِي هُزُوًا"، "(اے پیغمبر(ص)) آپ کہہ دیجئے (اے لوگو) کیا ہم تمہیں بتا دیں کہ اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ گھاٹے میں کون ہیں۔ جن کی دنیا کی زندگی کی تمام سعی و کوشش اکارت ہوگئی حالانکہ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ وہ بڑے اچھے کام کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں کا اور اس کی بارگاہ میں حاضری کا انکار کیا پس ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے۔ اس لئے ہم قیامت کے دن ان کے لئے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔ یہ ان کی سزا ہے جہنم۔ ان کے کفر کرنے اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق اڑانے کی پاداش میں"۔
* ترجمہ آیات از: مولانا محمد حسین نجفی صاحب۔
Add new comment