منکر ولایت پر رسول اسلام کی لعنت

Sun, 07/25/2021 - 08:04

            غدیر خم ایک ایسی حقیقت ہے جس کا انکار مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے مگر بعض نادان اور حقیقت سے نا آشنا لوگ اپنے عقیدہ اور مذہب کو تقویت دینے کے لئے غدیر خم کی اصل صورت اور پیام کو خراب کرنے کے درپی رہتے ہیں، اسکے لئے ایسی دلیلوں سے متمسک ہوجاتے ہیں جس کی کوئی اصل و اساس نہیں ہوتی۔
             آج کل سوشل میڈیا میں ہم دیکھتے رہے ہیں کہ کچھ بے بنیاد سوال اٹھا کر لوگوں کو غدیر خم کی حقیقت سے دور کر رہے ہیں،جیسا کہ آج کل یہ سوال اٹھایا جارہا ہے کہ ’’اگر حدیث غدیر امامت اور خلافت پر دلالت کرتی تھی تو حضرت علی علیہ السلام نے اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے اس حدیث کا سہارا کیوں نہیں لیا، حتی ایک روایت بھی نہج البلاغہ میں نہیں ملتی کہ آپ نے حدیث غدیر سے اپنی حقانیت کو ثابت کیا ہو، اس بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام بہتر جانتے تھے کہ حدیث غدیرولایت و امامت کے بارے میں نہیں تھی اسی لیے آپ نے کبھی حدیث غدیر کا سہارا لیکر احتجاج نہیں کیا، اسی بناءپر اہل سنت کا دعوا ہے کہ ’’حدیث غدیر‘‘ دوستی اور نصرت کے معنا میں ہے۔
            ہم خلاصۃ اہل سنت کا نظریہ اور شبہ آپ  قارئین کی خدمت میں بیان کردیا ہے اب اس کا جواب ملاحظہ فرمائیں:
            اگر کتب احادیث کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہوجائے گی کہ حضرت علی علیہ السلام نے نا صرف رسول کے وفات کے بعد بلکہ آپ کی زندگی میں بھی اپنی ولایت کا اعلان کیا ہے جیسا کہ روایت میں ملتا ہے، حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں ’’رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے علی لوگوں کے درمیان یہ پیغام پہونچا دو کہ’’ہشیار ہوجاؤ، جس نے بھی اجر رسالت ادا کرنے میں کوتاہی کی اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے، اور جس کسی نے اپنے مولا کے علاوہ کسی اور کی ولایت قبول کی، اور اپنے باپ کو گالی دی خدا کی اس پر لعنت ہے‘‘۔
            ان جملات کو سنتے ہی عمر نے حضرت علی علیہ السلام سے کہا: ’’کیا ان جملات کی تفسیر بھی ہے؟‘‘  حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا: ’’خدا اور اس کا رسول بہتر جانتا ہے‘‘فورا عمر اور دوسرے صحابہ رسول اسلام کی خدمت میں پہونچے اور جملات مذکور کی تفسیر طلب کی، آپ نے فرمایا: ’’میں علی سے کہا یہ پیغام لوگوں تک پہونچا دے کہ جس نے بھی اجر رسالت ادا کرنے میں کوتاہی کی اس نے مجھ پر ظلم کیا ہے اور خدا کی لعنت ہو اس پر جو مجھ پر ظلم کرے، کیونکہ خداوند فرماتا ہے: ’’قل لَا أَسأَلُکُم أَجرَاً إِلَّا المَوَدَّةَ فِی القُربَی‘‘(۱) آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو، پس لعنت ہو خداوند کی جو ہم پر ظلم کرے۔
            میں نے حکم دیا کہ علی کہیں: آگاہ ہوجاؤ جس نے بھی اپنے مولا کے علاوہ کسی اور کی ولایت قبول کی خدا کی اس پر لعنت ہو؛ کیونکہ خداوند عالم نے فرمایا ہے: ’’النَبیَّ أَولَی بِالمؤمنینَ مِن أَنفُسِهِم‘‘(۲)بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے، لہذا جس کا میں مولا ہوں اس کے علی مولا ہیں، پس خدا کی لعنت ہر اس شخص پر جو میری اور علی کی ولایت کو قبول نہ کرے۔
            میں نے حکم دیا تھا کہ علی کہیں:’’ جس نے بھی اپنے باپ کو گالی دی، خدا کی اس پر لعنت ہو‘‘  میں خدا اور تم سب کو گواہ بنا کر کہہ رہا ہوں کہ میں اور علی اس امت کے باپ ہیں، پس خدا کی لعنت ہو ہر اس شخص پر جس نے ہم میں سے کسی ایک کو بھی گالی دی۔
            رسول اسلام کے زبانی تفسیر سن کر جب سارے صحابہ باہر نکل گئے تو عمر نے کہا:’’ اے اصحاب نبی !پیغمبر اسلام نے علی کی ولایت و امامت جتنی تاکید آج کی  ہے اتنی نہ غدیر میں کی تھی اور نا کہیں اور‘‘۔خباب بن  الارت کہتا ہے، یہ حدیث پیغمبر اسلام کی وفات سے ۱۹ دن پہلے صادر ہوئی تھی۔(۳)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
(۱) شوری، آیت۲۳
(۲)احزاب، آیت۶
(۳)مجلسى، محمد باقر، بحار الأنوار، بيروت، مؤسسة الوفاء، 1404ق‏، ج22، ص489

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
7 + 4 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 129