حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا سے نقل شدہ بعض روایات صرف حضرت علی (ع) کی امامت و ولایت سے مخصوص ہیں۔ در حقیقت بی بی زہرا نے حضرت علی (ع) سے لوگوں کے نا مناسب رویے کے علل و اسباب کو بیان کرتے ہوئے واضح طور پر فرمایاہے کہ،ان حضرت کے بارے میں لوگوں کے دلوں میں موجود بغض و کینہ انکی خلافت کے غصب ہونے کا باعث بنا ہے:
’’وَ مَا نَقَمُوا مِنْ أَبِي الْحَسَنِ نَقَمُوا وَ اللَّهِ مِنْهُ نَكِيرَ سَيْفِهِ وَ شِدَّةَ وَطْئِهِ وَ نَكَالَ وَقْعَتِهِ وَ تَنَمُّرَهُ فِي ذَاتِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ اللَّهِ لَوْ تَكَافُّوا عَنْ زِمَامٍ نَبَذَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلي الله عليه و آله إِلَيْهِ لَاعْتَلَقَهُ وَ لَسَارَ بِهِمْ سَيْراً سُجُحا‘‘
یہ کیسا بدلا اور انتقام تھا کہ جو ان لوگوں نے ابو الحسن (علی ع) سے لیا تھا ؟ خدا کی قسم اسکی شمشیر کے امر بالمعروف اور نہی از منکر کرنے کا بدلا لیا گیا ہے، اسکا موت سے خوف نہ کرنا، بہترین جنگ کرنا اور خدا کے لیے غضب و غصہ کرنا تھا، خدا کی قسم رسول خدا نے جو چیز اس (علی ع) کے سپرد کی تھی، انھوں نے اسکی مدد نہیں کی کہ اگر وہ (علی ع) اس چیز (خلافت) کو اپنے ہاتھوں میں لے لیتے تو لوگوں کو بڑے آرام سے اسکی طرف لے کر جاتے۔(۱)
یہی وجہ ہے کہ حضرت فاطمہ زہرا (س) نے حضرت علی (ع) کی امامت کے دلائل کو تفصیل سے ذکر کیا ہے تا کہ اس بارے میں کسی طرح کا کوئی شبہ باقی نہ رہ جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ جات
(۱)ابن عقدة الكوفي، أحمد ابن محمد بن سعيد بن عبد الرحمن بن إبراهيم المعروف بابن عقدة الكوفي (متوفي333هـ)، فضائل أمير المؤمنين (ع)، ص62، تحقيق: تجميع عبد الرزاق محمد حسين فيض الدين.
Add new comment