دعائے ابوحمزہ ثمالی میں توحید کے جلوے(۲)

Wed, 05/19/2021 - 08:15

امام روح اللہ خمینی (رہ) اس دعا کے بارے میں لکھتے ہیں: دعائے ابو حمزہ ثمالی مظاہرِ عبودیت کا ایک اعلی نمونہ ہے اور اس طرح کی دعا ادب و عبودیت کی زبان سے خدا کی بارگاہ میں عرض کرنے کے لیے بشر کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔

دعائے ابوحمزہ ثمالی میں توحید کے جلوے(۲)

رمضان المبارک کا مقدس مہینہ قرآن مجید کا موسم بہار ہے، اور اس کی یادگار سحر دعا و مناجات کی بہار ہے، ان آسمانی سحر کے لئے دعائیں اور اعمال وارد ہوئے ہیں۔

ماہ رمضان کی سحر میں پڑھی جانے والی ایک دعا  "دعائے ابوحمزه ثمالی" ہے۔ یہ دعا امام علی ابن الحسین السجاد (ع) کی ایک مناجات ہے جسے "ابو حمزہ ثمالی" نے روایت کیا ہے اسی وجہ سے یہ دعا ان کے نام سے مشہور ہے۔ وہ تین اماموں ــ امام زین العابدین(ع)، امام محمد بن علی الباقر(ع) اور  امام جعفر بن محمد الصادق (ع) ــ کے اصحاب میں سے تھے۔

ابو حمزہ ثمالی کہتے ہیں: امام زین العابدین علیہ السلام رمضان کے مہینے میں بیشتر اوقات نماز میں مصروف رہتے تھے اور سحر کا وقت ہوتے ہی یہ دعا پڑھتے تھے۔

یہ دعا ،بلند ترین مطالب ، فصیح عبارت اور انوکھی تعابیر  کی ترجمان ہے۔ توحید ، توبہ ، تضرع؛ خدائی نعمتوں کی یاد دہانی ، مغفرت کی امید اور گناہوں کے بوجھ کا خوف اس دعا کے موضوعات میں شامل ہیں جو ہر مومن کو اس کی تلاوت کے لئے بے چین کر دیتا ہے۔

امام روح اللہ خمینی (رہ) اس دعا کے بارے میں لکھتے ہیں: دعائے ابو حمزہ ثمالی مظاہرِ عبودیت کا ایک اعلی نمونہ ہے اور اس طرح کی دعا ادب و عبودیت کی زبان سے خدا کی بارگاہ میں عرض کرنے کے لیے بشر کے ہاتھوں میں نہیں ہے۔(شرح جنود جہل و عقل، ص 146)

گذشتہ رات ہم نے اس دعا کے ام فقرات کا تذکرہ کیا جو براہ راست توحید کی اقسام سے واسطہ رکھتے تھے  اور  اس حصے میں بھی  ہم اس دعاکے فقرات کے کچھ دوسرے معاملات کے بارے میں ایک ساتھ پڑھیں گے۔

غیر متنازعہ حکمران

ہم نے عرض کیا کہ " توحید ذاتی" کا مطلب ہے: خدا کی ذات یکتا ہے؛ کوئی اس کا مثل و مانند اور شریک نہیں ہے، وہ ایک ہے اور دوسرا اس کے لئے قابل فہم نہیں ہے؛ سب کچھ اس کی تخلیق اور سبھی اس کی مخلوق ہیں لہٰذا کسی سے بھی اور کسی سے اس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا؛"لَیسَ کَمِثلِهِ شَىْء؛ اس کے جیسا کوئی نہیں ہے۔ (سوره شوری، آیت 11)۔

امام زین العابدین (ع) بھی اس عرفانی دعا میں ذاتی توحید کا اقرار فرماتے ہوئے عرض گزار ہوتے ہیں:

ــ لا تُسْأَلُ عَنْ فِعلِكَ؛ وَ لا تُنَازَعُ فِي مُلكِكَ؛ وَ لا تُشَارَكُ فِي أَمْرِكَ؛ وَ لا تُضَادُّ فِي حُكمِكَ؛ وَ لا يَعْتَرِضُ عَلَيْكَ أَحَدٌ فِي تَدبِيرِك ــ

تیرے فعل پر پوچھ گچھ نہیں کی جا سکتی تیری سلطنت پر جھگڑا نہیں ہوسکتا اور تیرے کام میں کوئی شریک نہیں، تیرے حکم میں کوئی ضدیت نہیں اور تیری تدبیر میں کوئی تجھ پر اعتراض نہیں کر سکتا ۔

ــ لَكَ الْخَلقُ وَ الْأَمرُ تَبَارَكَ اللهُ رَبُّ العالَمِين ــ تیرے ہی لئے  ہےپیدا کرنا اور حکم فرمانا ،با برکت ہے وہ اﷲ جو جہانوں کا پالنے والا ہے۔

بد فہمی سے باہر نکلنا

عرض کیا گیا کہ  توحید افعالی کا مطلب ہے کہ: کائنات میں ایک خدا کے سوا کوئی خود مختار مؤثِر نہیں ہے ، اور جو کچھ بھی موجود ہے وہ ایک خدائی فعل و عمل ہے۔ دنیا میں جو کچھ بھی ہوتا ہے وہ خدا کی قدرت کی وجہ سے ہوتا ہے ، اور دنیا میں کسی بھی مخلوق کے ہاتھوںمیں اثر انداز ہونے اور کچھ کرنے کا اختیار نہیں ہوتا سوائے اس قدرت کے جو خدا نے اسے عطا کیا ہے۔

ہم نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ہم میں سے بہت سے شیعہ بھی "شرکِ خفی" میں  گرفتار نظرآتے ہیں اور بعض اوقات ، ہم دوسروں کو خدا کے مقام پر رکھ دیتے ہیں اور خدا کی صفات اور اعمال کو ان سے منسوب کردیتے ہیں۔

دعا میں وارد حضرت سید الساجدین (ع) کے ان عالی مرتبت معانی و مفاہیم پر توجہ دینا ہمیں اس فریب سے نکالنے میں معاون ہے:

ــ أَنتَ الفَاعِلُ لِمَا تَشَاءُ؛ تُعَذِّبُ مَنْ تَشَاءُ بِمَا تَشَاءُ كَيْفَ تَشَاءُ؛ وَ تَرْحَمُ مَنْ تَشَاءُ بِمَا تَشَاءُ كَيْفَ تَشَاء ــ تو جو چاہے کر گزرتا ہے تو جسے چاہے جس چیز سے چاہے اور جیسے چاہے عذاب دیتا ہے اور جس پر چاہے جس چیز سے چاہے جیسے چاہے رحم کرتا ہے۔

ــ وَ الخَلقُ كُلُّهُمْ عِيَالُكَ وَ فِي قَبضَتِكَ وَ كُلُّ شَيْءٍ خَاضِعٌ لَكَ تَبَارَكتَ يَا رَبَّ العَالَمِين ــ

اور ساری مخلوق تیرا کنبہ ہے جو تیرے اختیار میں ہے اور ہر چیز تیرے سامنے جھکی ہوئی ہے تو با برکت ہے اے جہانوں کے پالنے والے۔

ــ إِنَّكَ تَفعَلُ مَا تَشَاء ؛ وَ لا تَفعَلُ [يَفْعَلُ ] مَا يَشَاءُ غَيرُك ــ خود تو جو چاہے کرتا ہے اور جو تیرا غیر چاہے تو وہ ہو نہیں سکتا۔

ــ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لا يُجِيرُنِي مِنكَ أَحَدٌ وَ لا أَجِدُ مِن دُونِكَ مُلتَحَداً ــ اے معبود! سچ تو یہ ہے کہ تجھ سے مجھے کوئی پناہ نہیں دے سکتا نہ ہی تیرے سوا کوئی پناہ گاہ پاتا ہوں۔

تحریر: سید لیاقت علی کاظمی الموسوی

 

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 27