تلاوتِ قرآن

Thu, 11/30/2023 - 06:01

حدیث کی روشنی میں دوسری وہ چیز جو معصومہ دوعالم حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کو پسند ہے وہ کتاب خدا قران کریم کی تلاوت ہے ، قران مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا لازوال معجزہ اور اس کا ہر ایک لفظ  نور کا مرقع ہے ، رسول خدا(ص) اس سلسلہ میں فرماتے ہیں «میرے بیٹے! قران کریم پڑھنے سے ہرگز غافل نہ ہو کیوں کہ قران کریم کی تلاوت دلوں کو زندہ کرتی ہے ، برائیوں سے دور رکھتی ہے اور منکرات و ستم سے محفوظ رکھتی ہے»۔ (۱)

حضرت زهراء سلام اللہ علیہا کا ارشاد ہے کہ «سورہ حدید، واقعہ و الرحمن کی تلاوت کرنے والا آسمان و زمین میں جنت میں قیام کرنے والا معرفی کیا جاتا ہے»۔ (۲)

البتہ اس بات میں بھی کوئی شک و شبھہ نہیں ہے کہ فقط تلاوت قران کریم ہی ثواب کا باعث نہیں ہے بلکہ قران کریم کا دیکھنا بھی ثواب کا سبب ہے جیسا کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا:«قران کریم کو تلاوت کے بغیر یعنی فقط اس کا دیکھنا بھی عبادت ہے» (۳) مگر یہ ثواب اس وقت دوچندان ہوجاتا ہے یعنی نور علی نور ہے جب فقط تلاوت پر اکتفاء نہ کیا جائے بلکہ اس کے معانی پر بھی غور و فکر کیا جائے ۔

چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ تلاوت کی بہترین صورت ایات قران کریم کے معانی پر غور و فکر ہے ، حضرت علیہ السلام نے اس ایت کریمہ «اور جن لوگوں کو ہم نے قرآن دیا ہے وہ اس کی باقاعدہ تلاوت کرتے» (۴) کے ذیل میں فرمایا: «ایتوں کو ترتیل کے ساتھ پڑھتے ہیں ، اس کے معانی میں غور و فکر کرتے ہیں ، قران کے احکام پر عمل کرتے ہیں ، اس کے کئے ہوئے وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں ، عذاب خدا سے خوفزدہ رہتے ہیں ، اس کے واقعات کو مجسم کرتے ہیں ، اس کی مثالوں سے عبرت حاصل کرتے ہیں ، اس کے احکامات پر عمل کرتے ہیں ، اس کی منع کردہ باتوں سے دوری اپناتے ہیں»۔ (۵)

خدا کی قسم ! تلاوت فقط قران کریم کی آیات و الفاظ و حروف کا خوب ادا کرنا ، یکی بعد دیگر سوروں کا پڑھنا ، مستقل ایک پنجم اور ایک دہم قران ختم کرنا ، نہیں ہے کیوں کہ بہت سارے لوگوں نے قران حفظ کر رکھا تھا مگر انہوں نے قران کی حدیں پار کردیں ، قران کو ضائع کردیا ، تلاوت درحقیقت وہی قران میں تدبر یعنی غور و فکر ہے کیوں کہ خداوند متعال کا بھی ارشاد ہے : یہ ایک مبارک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور و فکر کریں اور صاحبانِ عقل نصیحت حاصل کریں» ۔ (۶)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: ابن ابی الحدید معتزلی، شرح نهج البلاغه، ج۱۰، ص۲۲ ۔ «یا بُنَیَّ لَا تَغْفَلْ عَنْ قِرَاءَةِ الْقُرْآنِ فَإِنَّ الْقُرْآنَ یحیی الْقلْبَ، وَ ینْهَی عَنِ الْفَحْشَاءِ وَ الْمُنْکرِ وَ الْبَغْیِ»۔

۲: متقی هندی ، محمد ، کنز العمال، ج ۱، ص ۵۸۲ ۔ «قارِئِ الْحَدِیدِ وَ إِذَا وَقَعَتْ وَ الرَّحْمَنِ یدْعَی فِی مَلَکوتِ السَّمَاوَاتِ وَ الْاَرْضِ سَاکِنِ الْفِرْدَوْسِ»۔

۳: شیخ صدوق ، من لايحضره الفقيه، ج۲، ص۲۰۵ ۔ «النَّظَرَ إِلَى الْمُصْحَفِ مِنْ غَيْرِ قِرَاءَةٍ عِبَادَةٌ»۔

۴: قران کریم ، سورہ بقره ، ایت ۱۲۱ ۔ «الَّذین آتَیناهُمُ الْکتابَ یتْلُونَهُ حَقَّ تِلاوَتِهِ»۔

۵: شیخ مفید ، الارشاد، ج ۱، ص ۷۸ ؛ و وَرّام بن ابی فِراس حِلّی، مجموعہ ورام، ج ۲، ص ۲۳۶ ۔ «یرَتِّلُونَ آیاتِهِ وَ یتَفَهَّمُونَ مَعَانِیهُ وَ یعْمَلُونَ بِأَحْکامِهِ وَ یرْجُونَ وَعْدَهُ وَ یخْشَوْنَ عَذَابَهُ وَ یتمَثَّلُونَ قصَصَهُ وَ یعْتَبِرُونَ أَمْثَالَهُ وَ یأْتُونَ أَوَامِرَهُ وَ یجْتَنِبُونَ نَوَاهِیهُ مَا هُوَ وَ اللَّهِ بِحِفْظِ آیاتِهِ وَ سَرْدِ حرُوفِهِ وَ تلَاوَةِ سوَرِهِ وَ دَرْسِ أَعْشَارِهِ وَ أَخْمَاسِهِ حَفِظُوا حُرُوفَهُ وَ أَضَاعُوا حُدُودَهُ وَ إِنَّمَا هُوَ تَدَبُّرُ آیاتِهِ یقُولُ اللَّهُ تعَالَی: « کتابٌ أَنْزَلْناهُ إِلَیک مُبارَک لِیدَّبَّرُوا آیاتِه»۔

۶: قران کریم ، سورہ ص، ایت ۲۹ ۔ «كِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ»۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 14 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 91