قرآن و حدیث
خلاصہ: قرآن جو اللہ تعالی کا کلام ہے، انسان اسے اس طرح اہمیت نہیں دیتا جس اہمیت سے اس کے نزول کا مقصد پورا ہو، یعنی عام طور پر لوگ قرآن کو نظرانداز کرتے ہیں، رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) قیامت کے دن اللہ کی بارگاہ میں شکایت کریں گے کہ انہوں نے قرآن کو نظرانداز کردیا۔
خلاصہ: قرآن کی روشنی میں جب انسان اپنی خلقت کے مراحل پر غور کرے تو سمجھ جاتا ہے کہ صرف اللہ ہی لائقِ عبادت ہے۔
خلاصہ: قرآن نے عورت کو عظیم رتبہ دیا ہے جبکہ معاشرہ میں عورت کے مقام کو گرا دیا جاتا ہے، اگر قرآن اور اہل بیت (علیہم السلام) کی تعلیمات کو صحیح طریقہ سے سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے تو مرد اور عورت کا اپنا اپنا مقام اور ذمہ داریاں واضح ہوجائیں گی۔
خلاصہ: لوگ ایک دوسرے پر برتری اور بہتری کے معیار کو مختلف چیزیں سمجھتے ہیں جبکہ اللہ تعالی کی بارگاہ میں معیار کچھ اور ہے۔
خلاصہ: قرآن کریم تحریف سے محفوظ ہے، اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے چند اس مضمون میں ذکر ہوئی ہیں۔
خلاصہ: قرآن کریم کا ایک بلند درجہ ہے اور وہ درجہ بھی ہے جو لوگوں کے سامنے ہے، ان دونوں درجوں کی طرف قرآن کریم میں اشارہ ہوا ہے۔
خلاصہ: قرآن کریم کی تلاوت انتہائی اہمیت کی حامل ہے، قرائت قرآن کا حکم خود قرآن میں اور روایات میں ہوا ہے۔
خلاصہ: قرآن کریم سے فیضیاب ہونے کے کئی طریقہ پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان قرآن کی ضرورت کو محسوس کرے۔
خلاصہ: قرآن چونکہ ہدایت اور نور کی کتاب ہے تو پروردگار عالم نے اس لاریب کتاب میں اس طرح سے کلام کیا ہے کہ سب لوگوں کو قرآن کریم کی سمجھ آتی رہے، لہذا اس کے معارف و حقائق کو ادراک کرنے سے سب لوگ ہدایت پاسکتے ہیں، البتہ قرآن کے ساتھ ساتھ اہل بیت (علیہم السلام) کی ولایت کو قبول کرنے اور ان حضراتؑ کے فرامین پرعمل کرنے کی بالکل اور یقیناً ضرورت ہے۔
خلاصہ: تفسیر بالرای کی احادیث میں بھت مذمت کی گئی ہے۔