خلاصہ: تفسیر بالرای کی احادیث میں بھت مذمت کی گئی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
مفسرین اور علماء اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ کوئی شخص قرآن کریم کی آیات کی اپنے نظریہ اور رائے کے مطابق تفسیر نہیں کرسکتا اور اس سلسلہ میں بہت ساری احادیث نقل ہوئی ہیں جو تفسیر بالرائ کی شدت سے مذمت کرتی ہیں، ان میں سے چند کا یہاں پر تذکرہ کیا جارہا ہے:
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ اللہ جل جلالہ نے فرمایا: "ما آمَنَ بي مَن فَسَّرَ بِرَأيهِ كَلامي"، "وہ شخص مجھ پر ایمان نہیں لایا جو اپنی رائے کے مطابق میرے کلام کی تفسیر کرے"۔ (بحارالانوار، ج۹۲، ص۱۰۷)۔
پیغمبر اسلام (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ارشاد فرماتے ہیں: "مَن تَكَلَّمَ في القرآنِ برَأيهِ فَأصابَ فَقَد أخطَأَ"، "جو شخص قرآن کے بارے میں اپنی رائے کے مطابق بات کرے تو اس کی بات صحیح نکل آئے تو اس نے خطا کیا ہے"۔ (بحارالانوار، ج۹۲، ص۱۱۱)۔
رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ارشاد فرمایا: "مَن قالَ في القرآنِ بغَيرِ ما عِلمٍ جاءَ يَومَ القِيامَةِ مُلجَما بلِجامٍ مِن نارٍ"، "جو شخص علم کے بغیر قرآن کے بارے میں بات کرے تو قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کو آگ کی ایک لگام لگی ہوگی"۔(بحارالانوار، ج۹۲، ص۱۱۲)۔
حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "مَن فَسَّرَ القرآنَ بِرَأيهِ فَأصابَ لم يُؤجَرْ، و إن أخطَأَ كانَ إثمُهُ علَيهِ"، "جو شخص اپنی رائے کے مطابق قرآن کی تفسیر کرے تو اس کی تفسیر صحیح (بھی) ہو تو اسے اجر نہیں دیا جائے گا، اور اگر غلط ہو تو اس کا گناہ اس کے ذمہ ہے"۔ (بحارالانوار، ج۹۲، ص۱۱۰)۔
حوالہ:
[بحارالانوار، مجلسی، دوسری چاپ، ناشر: مؤسسة الوفاء، ١٤٠٣ هـ.ق)
Add new comment