قرآن و حدیث
خلاصہ: کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھنی چاہیے کیونکہ اس کی وجہ سے ملائکہ شیطان کو دور کردیتے ہیں اور نیز اگر بسم اللہ نہ پڑھی جائے تو شیطان کھانا کھانے میں شریک ہوجاتا ہے۔
خلاصہ: زبان انسان کے جسم کا ایسا عضو ہے جو بالکل چھوٹا ہے اور اس سے بڑے بڑے کام ہوتے ہیں۔ اگر انسان اس بات کا خیال نہ رکھے کہ زبان کو قابو میں نہ رکھنے کے بہت سارے نقصانات ہیں تو یقیناً انسان دنیا و آخرت میں انتہائی نقصانات کا شکار ہوجائے گا۔ بہت سارے اختلافات اور تنازعات جو گھرانوں میں اور معاشروں میں دکھائی دیتے ہیں، ان کی وجہ زبان کو قابو میں نہ رکھنا ہے۔
خلاصہ: چند روایات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنا اہل بیت (علیہم السلام) کی سیرت ہے۔ اس سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھنے کی اہمیت بہت واضح ہوجاتی ہے۔
خلاصہ: روایات میں مومن کی کءی صفات کا تذکرہ ہوا ہے، ان میں سے مومن کی ایک صفت یہ ہے کہ وہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اونچا پڑھتا ہے۔ اس مضمون میں اس سلسلہ میں دو روایات کو نقل کیا جارہا ہے اور ان سے چند ماخوذہ نکات بیان کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: انسان جب کوشش و محنت کرتا ہے تو اس محنت کے ذریعہ کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس حاصل کردہ چیز کو اپنی زندگی میں استعمال کرتا ہے، جیسے پیسہ۔ کیونکہ اسے یقین ہے کہ میں اگر محنت نہ کروں تو اپنی خوراک مہیا نہیں کرسکوں گا، اسی سوچ کی بنیاد پر انسان کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ جیسے یہاں دنیا میں محنت سے کمائی کرکے انسان کھانے پینے کے اسباب فراہم کرتا ہے اسی طرح اسے آخرت کی ہمیشہ والی زندگی کے لئے بھی نیک اعمال بجالانے چاہئیں، کیونکہ وہاں تو انسان کے لئے اس کا ایمان اور نیک اعمال ہی ہیں جو اس کی آخرت کو سنوار سکتے ہیں۔
خلاصہ: امتحان ہر انسان سے لیا جارہا ہے۔ اللہ تعالی نے انسان کو خلق کیا ہے تو اس سے امتحان لینے کی خبر بھی دیدی ہے اور امتحان ایسا نہیں کہ صرف قبول(پاس) ہوجانا کافی ہو، بلکہ سب سے زیادہ بہتر اعمال بجالانے کا امتحان ہے، اور امتحان انسان کو کمال کی منازل پر پہنچاتا ہے۔
خلاصہ: قرآن کریم میں محکم آیات بھی ہیں اور متشابہ بھی، بعض لوگ اپنی ناپاک اغراض تک پہنچنے کے لئے متشابہ آیات کو محکم آیات کی روشنی میں نہیں دیکھتے، بلکہ اپنے مقصد تک پہنچنے کے لئے اس سے غلط معنی لے کر غلط نتائج لیتے ہیں، لہذا ان لوگوں نے قرآن کریم کی تفسیر بالرائے کرتے ہوئے اللہ کے حکم کی نافرمانی کی ہے۔
خلاصہ: سورہ آل عمران کی ساتویں آیت میں قرآن کی آیات کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے: محکم اور متشابہ اور محکم کو امّ الکتاب کا نام دیا ہے۔ اس مضمون میں محکم اور متشابہ کے بارے میں کچھ مطالب پیش کیے جارہے ہیں۔
خلاصہ: امام خمینی (علیہ الرحمہ) عالم اسلام کی وہ عظیم شخصیت ہیں جنہوں نے مختلف علوم کا گہرائی سے ادراک کیا ہے، ان میں سے ایک علم، علم تفسیر قرآن ہے۔ انہوں نے اس بات کو واضح کیا ہے کہ ہر بسم اللہ کا مطلب اسی سورہ سے متعلق ہے۔
خلاصہ: ظاہری طور پر انسان سمجھتا ہے کہ قرآن کی سورتوں کی ابتدا میں سب بسم اللہ ایک جیسی ہیں، جبکہ ان کے مطلب کا آپس میں فرق ہے۔ اس بات کی اس مضمون میں وضاحت کی جارہی ہے۔