قرآن و حدیث
خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم کے سلسلہ میں شیعہ اور اہلسنّت کے درمیان اختلاف ہے کہ کیا بسم اللہ کو اونچا پڑھنا چاہیے یا آہستہ، شیعہ کا اونچے پڑھنے پر اتفاق ہے اور اہلسنّت کے نظریات مختلف ہیں۔
خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم، قرآن کی وہ آیت ہے جس کے متعلق فقہی احکام پائے جاتے ہیں، ان احکام سے مزید بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عظمت واضح ہوتی ہے۔
خلاصہ: بسم اللہ سے پہلے کس لفظ کو مدنظر رکھا جائے، کیونکہ مطلب میں فرق آتا ہے، لہذا اس بارے میں تین نظریات کی چھان بین کی جارہی ہے
خلاصہ: عربی قواعد کے مطابق حروف جارہ کو متعلَّق کی ضرورت ہوتی ہے پھر اس حرف کا مطلب اس متعلَّق سے واضح ہوتا ہے، حروف جارہ میں سے ایک، حرف "ب" ہے۔ اس مضمون میں اس سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے تا کہ بسم اللہ میں حرف "ب" کے متعلّق کو پہچاننے سے بسم اللہ کا مطلب مزید واضح ہوجائے۔
خلاصہ: روایات میں بسم اللہ کہنے کے بعض مواقع بتائے گئے ہیں، ان میں سے چند مواقع کا اس مضمون میں تذکرہ کیا گیا ہے، اس سے بسم اللہ کی اہمیت مزید واضح ہوتی ہے۔
خلاصہ: سورہ الحمد کی تفسیر کرتے ہوئے بسم اللہ الرحمن الرحیم پر گفتگو ہورہی ہے۔ زیربحث مضمون اس سلسلہ میں ہے کہ سورہ اعلی میں اللہ کے نام تسبیح کا حکم دیا گیا ہے، تو اس سے کون سے نکات ماخوذ ہوتے ہیں۔
خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم کے جیسے پڑھنے کے فضائل ہیں، اسی طرح لکھنے کے بھی فضائل و آداب نقل ہوئے ہیں، مندرجہ ذیل روایات کو مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر بسم اللہ الرحمن الرحیم کو لکھنے کے آداب کا بھی خیال رکھا جائے اور انسان اس کے ثواب سے بھی بہرہ مند ہو۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
احادیث کے مطابق "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کے لئے کچھ خصوصیات ذکر ہوئی ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:
۱۔ (اللہ کے ناموں میں سے) سب سے زیادہ اسم اعظم کے قریب:
خلاصہ: شیعہ امامیہ کا اتفاق ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے (سوائے سورہ توبہ کے) اور اہل سنت علماء کے مختلف نظریات ہیں، بعض حصہ سمجھتے ہیں اور بعض نہیں سمجھتے، بلکہ کئی روایات اس بات کی واضح دلیل ہیں کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم سورتوں کا حصہ ہے۔
خلاصہ: سورہ الحمد کی ہر آیت میں انتہائی اہم مطالب بیان ہوئے ہیں اور ہر آیت کے سلسلہ میں بہت ساری تفصیل کی ضرورت ہے۔ اس مضمون میں اس سورہ کی آیات کا مختصر تعارف کیا گیا ہے تا کہ قارئیں اس سورہ پر طائرانہ نظر کرسکیں۔