خلاصہ: قرآن کریم سے فیضیاب ہونے کے کئی طریقہ پائے جاتے ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کہ انسان قرآن کی ضرورت کو محسوس کرے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
بعض افراد کے ذہن میں یہ سوال پیش آسکتا ہے کہ ہم جتنا قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں، ہمیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا، اس کی وجہ کیا ہے؟
جواب یہ ہے کہ کسی چیز کا فائدہ حاصل کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انسان اس چیز کی ضرورت کو محسوس کرے۔ مثال کے طور پر جو خاتون کھانا پکانا نہیں جانتی، وہ شادی سے پہلے اس ہنر کی قدر کو نہیں جانتی، لہذا اس ہنر کو لاپرواہی اور بے توجہی کی نظروں سے دیکھتی ہے، لیکن جب شادی کا زمانہ قریب ہوتا ہے تو اسے کھانا پکانے کی فکر پڑجاتی ہے کہ میں شادی کے بعد اپنے شوہر کے گھر کھانا کیسے پکاوں گی، شوہر میرے بارے میں کیا سوچے گا، جب رشتہ دار آئیں گے تو ان کو کھانا کیسے کھلاوں گی، مجھے تو پکانا ہی نہیں آتا ! ایسے حالات کے تناظر میں وہ خاتون اِس ہنر کی قدر اور ضرورت کو بخوبی سمجھ پاتی ہے۔ اسی طرح جب انسان اس حقیقت کا ادراک کرلے کہ اسے قرآن کی ضرورت ہے اوردنیا اور آخرت کی کامیاب زندگیوں میں وہ قرآن کریم کی ہدایات کا محتاج ہے اور اگر قرآن کے احکام کی نافرمانی کرے گا تو دنیا و آخرت میں ذلت و ہلاکت کا شکار ہوجائے گا، جب انسان ادراک کی اس منزل تک پہنچ جائے گا تو قرآن کریم کے ساتھ مانوس ہوجائے گا اور قرآن کی ہر آیت کی غور سے تلاوت کرے گا، اس میں تدبر اور تفکر کرے گا اور اپنی پوری ہمت کے ساتھ قرآن کے احکام پر عمل کرے گا تاکہ دنیا و آخرت کی سعادت کو حاصل کرلے۔ لہذا قرآن سے فیضیاب ہونے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ انسان قرآن کی ضرورت کو محسوس کرے۔
Add new comment