بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کے فضائل و آداب

Tue, 12/19/2017 - 12:40

خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم کے جیسے پڑھنے کے فضائل ہیں، اسی طرح لکھنے کے بھی فضائل و آداب نقل ہوئے ہیں، مندرجہ ذیل روایات کو مدنظر رکھنا چاہیے تاکہ ان پر عمل پیرا ہوکر بسم اللہ الرحمن الرحیم کو لکھنے کے آداب کا بھی خیال رکھا جائے اور انسان اس کے ثواب سے بھی بہرہ مند ہو۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کے فضائل و آداب

بسم اللہ الرحمن الرحیم

روایات میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھنے کے کئی فضائل اور آداب بتائے گئے ہیں، ان میں سے چند مندرجہ ذیل ہیں:
داود الصرمی کا کہنا ہے کہ میرے سید (حضرت امام علی النقی الہادی) نے مجھے بہت سارے کاموں کا حکم دیا پھر آپؑ نے مجھے فرمایا: "بتاؤ کیسے بتاتے ہو؟" تو مجھے بالکل اسی طرح یاد نہیں تھا جیسا آپؑ نے فرمایا تھا، تو آپؑ نے دوات اٹھائی اور لکھا: "بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ أذكُرُهُ إن شاءَ اللّه ُ، وَالأَمرُ بِيَدِ اللّه"، "بسم اللہ الرحمن الرحیم، مجھے یاد آئے گا ان شاء اللہ، اور کام اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے" میں مسکرایا، تو آنحضرت (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا: خیر ہے۔ تو آپؑ نے فرمایا: مجھے بتاؤ۔ میں نے عرض کیا: میں آپؑ پر قربان ہوجاؤں، مجھے ایک حدیث یاد آئی جو ہمارے دوستوں میں سے ایک شخص نے آپؑ کے جد حضرت امام رضا (علیہ السلام) سے میرے لیے نقل کی تھی کہ جب آنحضرتؑ نے کسی کام کا حکم دیا تو لکھا: "بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ أذكُرُ إن شاءَ اللّه ُ"، تو میں مسکرایا ہوں۔ [تحف العقول، ج1، ص483]۔

نیز حضرت امام علی رضا (علیہ السلام) کے بارے میں روایت ہے کہ جب آپؑ اپنے کاموں کی (اپنے لیے) یاددہانی کو لکھنا چاہتے تو لکھتے: "بسم الله الرحمن الرحيم أذكر إن شاء الله"، اس کے بعد جو لکھنا چاہتے لکھتے۔ [تحف العقول، ج1، ص443]۔

حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "اكتُبْ بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ مِن أجوَدِ كتابِكَ، ولا تَمُدَّ الباءَ حَتّى تَرفَعَ السّينَ"، " بسم اللہ الرحمن الرحیم کو اپنی خوبصورترین تحریر سے لکھو، اور باء کو (میم تک) نہ کھینچو، بلکہ سین کو اوپر لے جاؤ"۔ [الکافی، ج2، ص672، ح2)
رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) نے ارشاد فرمایا: "إذا كَتَبَ أحَدُكُم بِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ فَليَمُدَّ الرَّحمنَ"، "جب تم میں سے کوئی شخص، بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھے تو الرحمن کو کھینچ کر لکھے"۔ [منية المريد، ص 350]۔

نبی اکرم (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) فرماتے ہیں: "مَن كَتَبَ بِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ فَجَوَّدَهُ تَعظيما للّهِ، غَفَرَ اللّهُ لَهُ"، "جو شخص بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھے تو اسے اللہ کی تعظیم کے لئے خوبصورت لکھے تو اللہ اسے معاف کردیتا ہے"۔ [منية المريد، ص 351]۔

حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "تَنَوَّقَ رَجُلٌ في بِسمِ اللّهِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ فَغُفِرَ لَهُ"، "ایک آدمی نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو خوبصورت لکھا تو اللہ نے اسے معاف کردیا"۔ [منية المريد، ص 351]۔
…………………….
حوالہ جات:
[تحف العقول، ابن شعبة الحراني، ناشر: مؤسسة النشر الاسلامي]۔
[منية المريد، شہید ثانی]۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
6 + 9 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 90