خلاصہ: بسم اللہ الرحمن الرحیم، قرآن کی وہ آیت ہے جس کے متعلق فقہی احکام پائے جاتے ہیں، ان احکام سے مزید بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عظمت واضح ہوتی ہے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
فقہی کتب میں قرآن کریم کے مختلف احکام بتائے گئے ہیں جن میں سے کچھ یہ ہیں:
وضو کے بغیر قرآن کو مس کرنا حرام ہے۔ [مستمسك العروه، ج2، ص272]۔ جنابت کی حالت میں اسے مسّ کرنا حرام ہے [مستمسك العروه، ج3، ص42]۔ نجس چیز سے قرآن کو لکھنا حرام ہے[مستمسك العروه، ج1، ص517]، اور ان کے علاوہ دیگر احکام۔ یہ سب احکام قرآن کریم کی سب آیات منجملہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کو بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بسم اللہ اور اللہ کے نام کے الگ اور مخصوص احکام بھی ہیں:
مندرجہ ذیل آیات یہ احکام بتارہی ہیں کہ ذبح کرنے کے وقت اللہ کا نام لینا واجب ہے اور جس ذبح ہونے والے حیوان پر جان بوجھ کر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس کو کھانا حرام ہے:
"فَاذكُرُوا اسمَ اللّهِ عَلَيها"، " اس پر خدا کا نام لو"۔ [سورہ حج، آیت 36[
"فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِن كُنتُم بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ"، "پس جس (ذبیحہ) پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اس میں سے کھاؤ۔ اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو"۔ [سورہ انعام، آیت 118[
"وَلَا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ"، "اور اس (جانور) کو نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو۔ کہ یہ (کھانا) فسق (نافرمانی) ہے"۔ [سورہ انعام، آیت 121]
آیت اللہ جوادی آملی (حفظہ اللہ) نے تفسیر تسنیم کی پہلی جلد میں اسم اللہ کے متعلق مندرجہ ذیل شرعی احکام بیان فرمائے ہیں:
۱۔ اسے نجس اور آلودہ کرنے کا حرام ہونا۔
۲۔ اگر آلودہ ہوجائے تو اسے پاک کرنے کا واجب ہونا۔
۳۔ کسی بھی طریقہ سے اس کی بے حرمتی کرنے کا حرام ہونا۔
۴۔ طہارت کے بغیر اسے مسّ کرنے کا حرام ہونا۔
۵۔ عمرہ اور حج کے احرام کی حالت میں اس کے ذریعہ جدال کرنا منع ہے (لاواللہ اور بلی واللہ کی صورت میں قسم کھانا)۔
۶۔ نماز کے رکوع اور سجود میں اس کا ذکر اور تسبیح کرنے کا ضروری ہونا۔
۷۔ حیوان کو ذبح اور تذکیہ کرنے کا اس پر موقوف ہونا۔
۸۔ شکار کا حلال ہونا اس کو ذکر کرنے پر موقوف ہونا۔
۹۔ قسم کے احکام۔
۱۰۔ کام کو اس کے ذکر سے شروع کرنے کا مستحب ہونا۔
غور طلب بات ہے کہ اللہ تعالی کے لفظی اسم کا اثر اس قدر زیادہ ہے کہ اگر پاک اور حلال حیوان، اللہ کے نام لینے کے بغیر ذبح کیا جائے تو مردہ، حرام اور آلودہ ہوجاتا ہے۔ لہذا اللہ کا نام دوسرے ناموں کی طرح نہیں ہے کہ جن کو ذکر کرنے اور نہ کرنے میں کوئی فرق نہ ہو یا صرف نیت اور ذہن میں سوچنا کافی اور اثرانداز ہو۔
Add new comment