بسم اللہ الرحمن الرحیم
احادیث کے مطابق "بسم اللہ الرحمن الرحیم" کے لئے کچھ خصوصیات ذکر ہوئی ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں:
۱۔ (اللہ کے ناموں میں سے) سب سے زیادہ اسم اعظم کے قریب:
حضرت امام علی ابن موسی الرضا (علیہ السلام) فرماتے ہیں: "بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، أَقرَبُ إِلَى الاِسمِ الأعظَمِ مِن سَوادِ العَينِ إِلى بَياضِها"، "آنکھ کی سیاہی کا سفیدی کے قریب ہونے سے زیادہ بسم اللہ الرحمن الرحیم اسم اعظم کے قریب ہے "[عيون أخبار الرضا (ع)، ج2، ص5]۔
معاویہ ابن عمار نے نقل کیا ہے کہ حضرت امام جعفر صادق (علیہ السلام) نے فرمایا: "بِسمِ اللّه ِ الرَّحمنِ الرَّحيمِ اسمُ اللّه ِ الأكبَرُ ـ أو قالَ ـ : الأَعظَمُ"، بسم اللہ الرحمن الرحیم، اللہ کا اسمِ اکبر ہے، یا حضرتؑ نے فرمایا: اللہ کا اسمِ اعظم ہے۔ [مستدرك الوسائل: ج4، ص 157، ح4362]۔
۲۔ سب آسمانی کتب اِس نام سے شروع ہوئی ہیں:
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے: " بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، مِفتاحُ كُلِّ كِتابٍ "، "بسم اللہ الرحمن الرحیم، ہر (آسمانی) کتاب کی ابتدا ہے"۔ [نهج الذكر، ج1، ص338]۔
۳۔ قرآن کریم کی اعظم آیت ہے:
سلیمان ابن جعفری کا کہنا ہے کہ حضرت ابوالحسن (یا امام کاظم علیہ السلام مراد ہیں یا امام رضا علیہ السلام) سے دریافت کیا گیا: "أيُّ آيَةٍ أعَظَمُ في كِتابِ اللّه؟ فَقالَ :بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ "، "اللہ کی کتاب میں کون سی آیت سب سے اعظم ہے؟ تو آپؑ نے فرمایا: بسم اللہ الرحمن الرحیم" [تفسيرعیاشي، ج1، ص21، ح14]۔
۴۔ نماز کا حصہ ہے:
حضرت امام محمد باقر (علیہ السلام) نے جابر ابن عبداللہ انصاری سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ) نے مجھے فرمایا: "جب تم نماز کے لئے کھڑے ہوتے ہو تو قرائت کیسے کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا: کہتا ہوں: "الحمد للّه ربّ العالمين "، حضرتؐ نے فرمایا: کہو: "بسم اللّه الرحمن الرحيم . الحمد للّه ربّ العالمين ."[نهج الذكر، ج1، ص348]۔
اگرچہ ان خصوصیات کی حکمت اور حقیقت ہمارے لیے مکمل طور پر واضح نہیں ہے، لیکن ان سے بسم اللہ الرحمن الرحیم کی عظمت کی نشاندہی ہوتی ہے۔
……………………………
حوالہ جات:
عيون أخبار الرضا (ع)، شیخ صدوق۔
مستدرك الوسائل، محدث نوری۔
تفسيرعیاشی، عیاشی۔
نهج الذكر، ری شہری۔
Add new comment