خلاصہ:مولائے متقیان کی حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا) سے ایک بیٹی کہ جن کا نام ام کلثوم تھا ۔
حضرت فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیھا)کی اولاد کی ترتیب کچھ اس طرح سے ہے :
1-امام حسن مجتبی؛2-امام حسین سید الشهدا؛3-حضرت زینب کبری؛4-حضرت ام کلثوم صلوات الله علیهم اجمعین(1)
آپ کی بیٹیوں میں حضرت زینب (سلام اللہ علیھا) کی ولادت مشھور قول کے مطابق ہجرت چھٹے سال ہے (2) لیکن دقیق تاریخ ہجرت کا پانچھواں سال ہے.(3)
حضرت ام کلثوم (سلام اللہ علیھا) کی ولادت کے بارے میں یقینی بات یہ ہے کہ آپ کی ولادت رسول اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم ) کی زندگی میں ہی ہوئی ہے.(4)
ذهبی نے کہا ہے کہ : آپ کی ولادت ہجرت کے چھٹے سال ہوئی ہے (5) لیکن بعض نے چھٹا سال بھی لکھا ہے (6) اور کچھ نے تو ساتواں سال بھی لکھا ہے . (7) اور ایک قول کے مطابق چوتھا سال بھی ملتا ہے ۔ (8)
اکثر مورخین نے حضرت زینب(سلام اللہ علیھا) کو بڑی بیٹی لکھا ہے (9) لیکن مامطیری کہتا ہے کہ جناب ام کلثوم بڑی بیٹی تھیں۔(10)
اور پھر لکھتا ہےکہ :
امیرالمؤمنین (علیه السلام) کی دونوں بیٹیوں سے نسل آگے بڑھی ہے ۔(11)
ام کلثوم (علیها السلام) کی پیدائش کے ساتویں دن
مالک بن انس ،کہ جو مالکیوں کے پیشوا ہیں انہوں نے بغیر کسی واسطے کے امام صادق (علیہ السلام) اور ان کے بابا امام باقر (علیہ السلام) سے روایت نقل کی ہے کہ:
وَزَنَتْ فاطِمَةُ بِنْتُ رَسُولِ الله صَلّی الله عَلیهِ و آلِهِ وَ سَلَّمْ شَعْرَ حَسَنٍ وَ حُسَیْنٍ وَ زَیْنَبَ وَ أُمَّ کُلْثُومٍ ، فَتَصَدَّقَتْ بِزِنَةِ ذلِکِ فِضَّةً ؛
پیامبر خدا (صلی الله علیه و آله و سلم ) کی بیٹی فاطمہ نے حسن و حسین اور زینب و ام کلثوم کے سر کے بال اتارے اور پھر ان کے برابر صدقہ دیا ۔ (12)
ذهبی کہتا ہے کہ امام صادق (علیه السلام ) سے روایت ہے کہ حضرت فاطمه (سلام الله علیها) نے حسن و حسین اور زینب و ام کلثوم کے سر کے بال اتارے اور پھر ان کے برابر چاندی صدقہ دی ۔(13)
ام کلثوم دشمن کے محاصرے میں
مؤرخین نے پہلا محاصرہ یہ لکھا کہ جب لوگ آپ کے گھر پر لکڑیاں لے کر آئے ،ایک طولانی حدیث مولای متقیان امیر المؤمنین (علیه السلام)کہ جو قریش کے دو بتوں کے بارے میں ہے آپ بیان کرتی ہیں کہ :جس کا خلاصہ یہ ہے کہ مولا فرماتے ہیں یہ لوگ آگ اور لکڑیاں کر آئے ہیں تاکہ مجھے اور رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی بیٹی فاطمہ اور میری اولاد حسن و حسین ،زینب و ام کلثوم کو جلائیں ۔(14)
مهاجر و انصار کے گھر
مولای متقیان امیر المؤمنین (علیه السلام)جب آپ کی خلافت غصب ہو گئی تو راتوں کو حضرت زہراء (سلام اللہ علیھا) کو لے کر مہاجر و انصار کے گھر جاتے اور ان سے مدد مانگتے ،اور آگے وہ کہتے کہ تم ان لوگوں سے پہلے ہمارے پاس آتے تو ہم تمہاری بیعت کرتے ۔
امام (علیہ السلام) نے فرمایا :تم کیا چاہتے ہو کہ رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کا جنازہ زمین پر رکھ دیتا اور خلافت کے جنگ کرتا ؟ (15)
مولا کے ساتھ امام حسن ،امام حسین ،زینب ، ام کلثوم بھی مہاجر و انصار کے گھر جایا کرتی تھیں ۔ (16)
ماں کا جنازہ
بنت رسول کے جنازے میں امیر المؤمنین علی ، امام حسن ،امام حسین ،زینب ، ام کلثوم، فضه، اسماء بنت عمیس کے علاوہ کسی نے شرکت نہیں کی کیونکہ خود بنت رسول کی وصیت تھی کہ جنہوں نے میرا حق لوٹا اور میری شھادت کا سبب بنے وہ میرے جنازے میں شریک نہ ہوں ۔(17)
بهترین نکتہ
پیامبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم ) نے ایک دن جناب جعفر طیار اور حضرت علی (علیہ السلام) کی طرف دیکھ کر کہا کہ :
"بَناتُنا لِبَنینا وَ بَنُونا لِبَناتِنا ؛
ہماری بیٹیاں ہمارے بیٹوں کے لیے اور ہمارے بیٹے ہماری بیٹیوں کے لیے ہیں ۔(18)
یہی وجہ ہے کہ جب خلیفہ دوم نے بی بی ام کلثوم سے شادی کا کہا تو مولائے کائنات نے جواب میں فرمایا:
" اِنَّما حَبَسْتُ بَناتی عَلی بَنی جَعْفَرَ ؛
میں اپنی بیٹیوں کے رشتے جعفر کے بیٹوں سے طے کر دیے ہیں ۔(19)
خلیفہ نے کہا :قیامت کے دن کوئی قوم قبیلہ نہیں دیکھا جائے گا میں اس لیے اصرار کرتا ہوں ۔
مولائے کائنات نے فرمایا :
" اَعْدَدْتُها لِاِبْنِ اَخی جَعْفَر ؛
میں نے اسے جعفر کے بیٹے سے مختص کر دیا ہے ۔ (20)
خلیفہ نے کہا:مجھے دے دو میری طرح اس کا کوئی خیال نہیں رکھے گا ۔
مولائے کائنات نے فرمایا:
" اِنّی اَرْصُدُها لِاِبْنِ اَخی جَعْفَر ؛
میں اس کے لیے اپنے بھائی کے بیٹے کو بہترین سمجھتا ہوں ۔ (21)
خلیفہ نے پیغام بھجوایاکہ: اگر مجھے رشتہ نہ دیا تو مار ڈالوں گا ۔
مولائے کائنات نے فرمایا:میں کبھی قبول نہیں کروں گا اور نہ ہی وہ مجھے مارنے کی قدرت رکھتا ہے ۔(22)
خلیفہ نے کہا کہ :ایسی تہمت لگاؤں گا کہ سر نہیں اٹھا سکے گا ۔
لیکن یہ فرصت بھی اسے نہ مل سکی ۔(23)
خلیفہ نے کہا کہ :اگر کوئی زنا کرے تو اس کی سزا کیا ہے ؟
لوگوں نے کہا خلیفہ خود بہتر جانتا ہے ۔
اس کے بعد عباس سے کہا کہ جاؤ علی سے کہو کہ اب اس کے لیے آخری فرصت ہے ، اب میں بعض نہیں آؤں گا۔(24)
امیرالمؤمنی علی (علیہ السلام ) نے اسی دن جا کر جعفر طیار کے بیٹے عون سے ام کلثوم کی شادی کردی ۔(25)
عون ابن جعفر
جناب جعفر اپنی بیوی أسماء بنت عمیس کے ساتھ حبشہ کے مقام پر ہجرت کرتے ہیں اور وہاں جا کر دین اسلام کی تبلیغ کا کام انجام دیتے ہیں ۔(26)
خداوند وند متعال نے حبشہ کی سرزمین پر انہیں تین بیٹے عطا کیے ۔(27)
عبدالله جو کہ شوہر تھے حضرت زینب کے اور عون جو کہ شوہر تھے حضرت ام کلثوم کے ۔
اسی وجہ سے پیامبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم)نے فرمایا:
ہماری بیٹیاں ہمارے بیٹوں کے لیے اور ہمارے بیٹے ہماری بیٹیوں کے لیے ہیں ۔ (28)
جناب عبداللہ کہ جو معروف تھے شجاعت و سخاوت میں اور جناب عون ہمیشہ امام حسین (علیہ السلام) کے ساتھ رہتے تھے اور کربلا میں شھید ہوئے ۔(29)
پیامبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم)نے سے بہت پیار کرتے تھے پیامبر نے محمد کے بارے میں فرمایا:
" هذا شَبیهُ عَمِّنا اَبی طالِبٍ ؛
یہ میرے چچا ابوطالب کی شبیہ ہے ۔
اور عون کے بارے میں فرمایا:
" هذا شَبیهُ اَبیهِ خَلقاً وَ خُلقاً ؛
یہ سیرت و صورت میں اپنے بابا پر گیا ہے ۔(30)
ابن اثیر نے عبداللہ ابن جعفر سے روایت کی ہے کہ :پیامبر خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے میرے بارے میں کہا ہے کہ تم صورت و سیرت میں مجھ پر گئے ہو۔
" أَشْبَهْتَ خَلْقی وَ خُلْقی ؛
تم صورت و سیرت میں میری شبیہ ہو۔ (31)
پھر کہا کہ : پیامبر (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے یہی جملہ میرے بابا کے لیے بھی کہا ہے ۔(32)
ابن حجرکہتا ہے کہ :یہ حدیث : و اما عون فشبیه خَلقی و خُلقی،اسکی سند ٹھیک ہے لیکن دوسری کی سند ٹھیک نہیں ہے ،ابن اثیر کہتا ہے کہ :نہیں دونوں حدیثوں کی سند ٹھیک ہے کیونکہ ہمارے پاس اور بھی شواھد ہیں کہ جو بتا رہے ہیں واقعاً یہ لوگ پیامبر اکرم (صلی الله علیه و آله و سلم ) کے شبیہ تھے ۔ (33)
وہ لوگ جو صورت اورسیرت میں پیامبر خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر گئے ہیں اور خود رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے بھی ان کے بارے میں حدیث فرمائی ہے وہ یہ ہیں :
1- عون
2-حضرت علی اکبر
3-حضرت بقیة الله ارواحنا فداه .
ابن حجر نے ان تین کے بارے میں جو احادیث آئی ہیں ان کے بارے میں تصدیق کی ہے ۔(34)
ابن مهنا نے بھی اسی طرح ان روایات کی تائید کی ہے ۔(35)
حضرت ام کلثوم کی اولاد
ہماری گفتگو سے یہ اندازہ ہو گیا ہو گا کہ جناب ام کلثوم کے دشمن بہت سخت دشمن تھے اسی وجہ سے دشمن مؤرخین نے خلیفہ ثانی سے آپ کے دوفرزند لکھے ہیں ایک کانا م زید اور دوسری رقیہ لکھی ہے (36) یہ ایک خود سے بنائی گئی شادی اور بنائے گئے فرزند ہیں کہ جو فقط اور فقط افسانہ ہیں ۔(37)
دولابی نے لکھا ہے کہ :حضرت ام کلثوم کی فقط ایک بیٹی تھی اور اسکا نام : «نبته»تھااور یہ بیٹی بھی عون کی شہادت کے بعد محمد ابن جعفر نے ام کلثوم سے شادی کی اور اس سے یہ بیٹی پیدا ہوئی۔(38)
عون و محمد دونوں بھائی کربلا میں شھید ہو جاتے ہیں تو معلوم ہوا کہ یہ بات بھی ایسے ہی بنائی گئی ہے اور تاریخ نے عون کی اولاد لکھی ہے (39) لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ان کے نام کیا ہیں یا کب پیدا ہوئے یہ نہیں لکھا ۔
مامطیری نے لکھا ہے کہ :حضرت ام کلثوم کی اولاد تھی اور ان سے نسل بھی آگے بڑھی ہے ۔(40)
........................................................................................
حوالے جات:
1-سبط ابن جوزی ،تذکرةالخواص ج 1 ، ص 661
2-قزوینی،زینب الکبری من المهد الی اللهد،ص 31
3-نقدی،زینبالکبری،ص 33
4-ابن حجر،الاصابه ،ج 8 ، ص 275 ؛ابن اثیر ،اسد الغالبه ، ج 5 ،ص 614
5-دخیل ، اعلام النساء ، ص 10 ؛ شاکری ، العقیلة و الفواطم ، ص 74
6-بحرانی ، عوالم العلوم ، ج 11 ، قسم دوم ، ص 984
7-وہی
8-کاشی ، فی رحاب محمد و اهل بیته ، ص 42
9-ما مطیر،نام شهرکی در ناحیه مازندران ، در نزدیکی شهر آمل می باشد(یاقوت ، معجم البلدان ، ج 5 ، ص 44 )
10-ما مطیری ، نزهة الابصار ، ص 143
11- وہی ، ص 145
12-امام مالک ، الموطا ، ج 2 ، ص 501 ، کتاب العقیقة ، ح 2
13- ذهبی ، سیر اعلام النبلاء ، ج 3 ، ص 249
14-دیلمی ، ارشاد القلوب ، ج 2 ، ص 286
15-ابن قتیبه ، الامامة و السیاسة ، ج 1 ، ص 19
16- علامه مجلسی ، بحار الانوار ، ج 53 ، ص 19
17- وہی ، ص 348
18-شیخ صدوق ، من لا یحضره الفقیه ، ج 3 ، ص 249
19-ابن حجر ، الاصابة ، ج 8 ف ص 276
20-سمهودی ، الاشراف ، ص 146
21-احمد حنبل ، فضائل الصحابة ، ج 2 ، ص 775
22-ابوالقاسم کوفی ، الاستغاثه ، ج 1 ، ص 78
23-کلینی ، کافی، ج 5 ، ص 346
24-بیاضی، الصراط المستقیم ، ج 3 ف ص 130
25-مامقانی ، تنقیح المقال ، ج 2 ، ص 355 ، چاپ سنگی
26-ذهبی، سیر اعلام النبلاء ، ج 1 ، ص 206
27- وہی ، ج 3 ، ص 457
28-شیخ صدوق ، من لایحضره الفقیه ، ج 3 ، ص 363
29-ابن مهنا ، عمده الطالب، ص 36
30- وہی
31-ابن اثیر ، اسد الغالبة ، ج 4 ، ص 157
32- وہی
33-ابن حجر ، الاصابة ، ج 5 ، ص 44
34- وہی
35-ابن مهنا ، عمدة الطالب ، ص 36
36-دولابی، الذریة الطاهرة ، ص 164 ، ح 219
37-البته عمر پسری به نام زید از همسرش امکلثوم بنت جرول داشتِ[تاریخ طبری ، ج 3 ، ص 576]
38-دولابی ، همان ، ص 163 ، ح 218
39-ابن مهنا ، عمدة الطالب ، ص 37 و ابوالفرج ، مقاتل الطالبین ، ص 146
40-مامطیری،نزهةالابصار ، ص 145
Add new comment