اسلام
ان کا نام نامی فاطمه تھا وہ ان بہادر اور جانباز لڑکیوں میں سے تھیں جنھیں تلوار چلانا اور نیزوں سے کھیلنا بہت اچھی طرح آتا تھا وہ جنگ وجہاد میں اپنی قوم کے جوانوں کے ہم پلہ تھیں
تعجب کی بات یہ ہے کہ ایسی عظیم شخصیت کی موجودگی کے باوجود خلفاء نے باغ فدک کے مسئلہ میں حضرت علیؑ کے فیصلے سے استفادہ کیوں نہ کیا؟ تاریخ بتاتی ہے کہ باغ فدک کے مقدمہ سے متعلق بھی حضرت علیؑ نے خلیفہ اول کے سامنے قرآنی دلائل پیش کیے تھے ، مگر افسوس ابوبکر نےقرآن کے تمام دلائل کو رد کردیا۔
مسئلہ فلسطین پر آل سعود کے نقطہ نظر کی تاریخ، دشمن کے سلسلہ میں بے حسی سے لیکر تعلقات کو معمول پر لانے تک ۔
حضرت زهرا سلام الله علیها کا خطبہ فدک، مرسل اعظم صلی الله علیہ و الہ و سلم کی وفات کے بعد اپ پر ہونے والے مظالم کی ناقابل انکار اور قیمتی دستاویز اور سند ہے ، حضرت (س) نے اس خطبہ میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه و اله وسلم کے انتقال کے بعد عرب معاشرہ کے حالات اور حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، ہم نے اس سے
اس مضمون میں ہمارا مقصد اہل تسنّن مصادر سے شیعہ موقف کو ثابت کرنا ہے۔ اس مضمون میں ہم یہ پیش کریں گے کہ بزرگ اہل تسنّن علماء کی تالیفات میں یہ بات موجود ہے کہ سرورِ کائنات (ص) نے اپنی حیات طیبہ ہی میں فدک کی ملکیت خاتون محشر ، حضرتِ فاطمہ زہرا (س) کے سپرد کردی تھی۔ لہذا باغ فدک نہ مسلمانوں کا حق ہے اور نہ ہی رسول اللہ (ص) کی میراث ہے۔
امین الحسینی نے پوری کوشش کی کہ عالم اسلام کو اس جنگ و اختلاف میں شامل کرسکے اور خود کو عالم اسلام کے رھبر کے طور پر پیش کرے مگر یہ رھبری اور لیڈری شپ، سرزمین حجاز پر موجود حرمین شریفین کے متولی ابن سعود کیلئے جو خود کو عالم اسلام کا رھبر و لیڈر سمجھ رہے تھے گراں اور نا قابل تحمل تھی۔
شاید اس دوران اعراب اور فلسطینیوں کے درمیان ہونے والی جنگ کی اہم وجہ، فلسطین میں یہودیوں کی آبادی، تعداد اور ان کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو، یہ لڑائی سن ۱۹۴۸ عیسوی میں بالاترین سطح پر پہونچ گئی جس کے بعد غاصب اسرائیل نے اپنی حکومت کی بنیاد ڈالی اور پھر اس کے بعد کوئی جنگ رونما نہ ہوئی۔
"فتکشف ما فی الصدور و تجلّت النفس العربیة" پیغمبر اسلام کی رحلت کے بعد بعض لوگوں کے اندرونی عقدے کھل گئے نیز ان کی عربی خو، بو کی فطرت اور خاندانی تعصب آشکار ہوئے۔
دین اسلام کے کاندھے پر بندوق رکھ کے اپنے ہدف اور مقصد کا نشانہ بنانے والے لوگ اب بھی معاشرے میں موجود ہیں جنکا کردار پہلے بھی قابل مذمت تھا اور اب بھی ہے۔