اسلام
پیغمبر اسلام کی معراج کے بہت سے اہداف تھے جن میں خدا اور تخلیق خدا کا عرفان اور موجودات خداوندی کا مشاہدہ تھا.
28 رجب وہ دن ہے کہ جس دن امام حسین علیہ السلام نے نانا کا مدینہ چھوڑ کر کربلا کی طرف حرکت کی تا کہ انبیاء کی محنت کو بچا سکیں مولا حسین علیہ السلام نے یہ طے کر لیا تھا کہ اپنا کچھ بچے یا نہ بچے بس خدا کا دین بچ جائے ۔
خلاصہ: اس تحریر میں جنگ خیبر کی مختصر داستان اور حضرت امیر (ع) کی فضیلت کو بیان کیا گیا ہے۔
خلاصہ: حضرت ابوطالب اپنے باپ کی وفات کے بعد رسول اللہ [ص] کے مددگار اور پشت پناہ رہے، آپؐ اپنے بیٹے امیرالمومنین (علیہ السلام) کو حضور کے بستر پر سلاتے تاکہ حضور کی جان محفوظ رہے اور آپؐ نے مشرکین مکہ کی حرکات کی روک تھام کی۔ آپؐ کی شان میں علامہ مجلسی اور ابن ابی الحدید نے رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کا تحفظ نقل کیا اور آپؐ کے عظیم کارنامے بیان کئے ہیں۔
خلاصہ: حضرت ابوطالب علیہ السلام موحد گھرانہ میں پرورش پائے، آپ نہ صرف بت پرستی اور شرک سے آلودہ ہوئے بلکہ جاہلیت کے کاموں کے سامنے مزاحمت کی اور شراب اور ہر طرح کی برائی سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا۔ آپ ۸۴ سال کی عمر میں وفات پائے اور ایمان اور عقیدہ سے لبریز دل کے ساتھ دنیا سے رخصت ہوئے، ابن ابی الحدید نے شعر کی صورت میں آپ کو سراہا ہے اور امام صادق [ع] نے آپ کو اصحاب کہف کی طرح جانا ہے۔
۲۷ رجب مبعثت کا دن ہے جس کی شب میں پیمبر ص خدا کے حکم سے معراج پر گئے تھے تاکہ خدا کی نشانیوں کا مشاہدہ کریں ۔یہ دن حقیقت میں انسنایت کی بیداری اور نجات کا دن ہے۔ عصر حاضر میں انسانی سماج کو درہیش چلنجز سے نمٹنے کے لے ضرورت اس امر کی ہے کہ انسانی معاشرہ، فلسفہ معراج کی طرف متوجہ ہو۔
خلاصہ: پیغمبر اسلام کیوں مبعوث ہوئے اسکےاھم مقاصد۔
اسلام ایک دین امن و امان کا نام ہے لہذا اس میں جنگ ہدف نہیں ہے بلکہ آخری وسیلہ ہے باغی اور ان کی بغاوت کو کچلنے کا، در حقیقت اسلام میں جنگ بالکل ایسے ہی ہے جیسے ایک ماہر اور متخصص ڈاکٹر کے لئے کسی مرض کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے اپریشن۔