اسلام
کربلا کی جنگ جسموں اورظاہری انسانوں کے درميان نہيں تھی بلکہ يہ جنگ اہداف و نظريات کی جنگ تھی۔ يہی وجہ ہے کہ يزيد مَات کھاگيا اورحسينؑ کامياب وکامران ہوگئے حسينؑ شہيدہوگئے اورظاہری طورپراس دنياسے چلے گئے ليکن سيدالشہداء اورآپ کے انصار و اعوان کی مظلومانہ شہادت نے پورے اسلامی معاشرے ميں بيداری کی لہر پيداکردی۔
عاشوراکے واقعہ نے انقلاب برپاکرديا، غفلت کی نيندميں پڑے ہوئے لاپرواہ لوگوں کوبيدارکرديا، مردہ ضميرانسانوں کوزندہ کرديا،مظلوميت اورانسانيت کی فرياد بلندکردی اور پوری دنيائے انسانيت کومتاثرکرديا۔
جو افراد امام حسین {ع} کے پیروکار تھے، لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر آپ {ع} کی رکاب میں شہادت کی توفیق حاصل نہ کرسکے ان کے بارے میں یکساں طور پر فیصلہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
مباہلہ، یعنی ایک دوسرے پر نفرین کرنا تاکہ جو باطل پر ہے اس پر خداوند متعال کا غضب نازل ہوجائے اور جو حق پر ہے اسے پہچانا جائے اور اس طرح حق و باطل کی تشخیص کی جائے۔
مورخین نے غدیر کے واقعه کو درج کر کے اور اس داستان کو سینہ بہ سینہ قابل اعتماد لوگوں اور الگ الگ گروہوں کی زبانی سن کر اس کے صحیح ہو نے کا اعتراف کیا ہے اس مطلب کی حجیت اس قدر واضح ہے که یه واقعه ادبیات، کلام ، تفسیر اور حتی کہ شیعه و اہل سنت کے قابل اعتبار حدیثی معاجم میں بھی مندرج ہے۔
حدیث «من مات» بہت ہی معتبر روایت ہے اور اہل سنت کی اکثر و بیشتر روایی منابع میں اسکا ذکر موجود ہے۔
امام حسن بن علی علیہما السلام کی ولادت پرلوگ خوشی خوشی آتے اور پیغمبرصلي الله عليه و آله اورعلی و زهراعليہماالسلام کی خدمت میں مبارک باد پیش کرتے،رسول خداصلي الله عليه و آله نے امام مجتبيٰؑ کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی۔
چکیده:حضرت زینب سلام اللہ علیہا امیر المومنین علی و فاطمہ علیہم السلام کی بیٹی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نواسی ہیں۔ آپ بہت ہی بافضیلت و باتقوا خاتون تھیں۔ آپکی فضیلتوں کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ امام سجاد علیہ السلام آپ کے بارے میں فرماتے ہیں کہ میری پھوپھی جان عالمہ غیر معلمہ ہیں۔اور آپکی پوری زندگی علم،سخاوت شجاعت اور تقوی سے عبارت ہے
چکیده:یہ مضمون، جناب ام البنین علیہا السلام کی حیات کے متعلق ہے، اس میں ان کی زندگی کا ایک مختصر خاکہ پیش کیا جائے گا۔