دین اسلام کے کاندھے پر بندوق رکھ کے اپنے ہدف اور مقصد کا نشانہ بنانے والے لوگ اب بھی معاشرے میں موجود ہیں جنکا کردار پہلے بھی قابل مذمت تھا اور اب بھی ہے۔
حاطب بن بلتعہ اسلام لانے کے بعد شریک ہجرت رہا، بدر میں جنگ بھی کی لیکن جب فتح مکہ کا موقع آیا تو کفار کو ایک عورت کے ذریعہ خفیہ خط بھیج کر انہیں پیغمبر(ص) کی تیاری سے باخبر کر دیا، جس کی وحی الٰہی نے نبی(ص) کو اطلاع دیدی تو آپ نے حضرت علی(ع)کو چند اصحاب کے ساتھ اس عورت کے تعاقب میں روانہ کر دیا، اس نے نامہ بر ہونے سے انکار کیا تو حضرت علی(ع)نے قتل کا ارادہ کر لیا، اس نے مجبور ہو کر اپنے جوڑے میں سے خط نکال کر دےد یا، اور حضرت علی(ع)نے واپس آ کر اسے رسول اکرم(ص) کی خدمت میں پیش کیا، آپ(ص) نے حاطب سے سوال کیا، اس نے اقرار کر لیا اور کہا کہ میرے بال بچے مکہ میں تھے، میں نے چاہا کہ کفار پر ایسا احسان کر دوں کہ کفار انہیں اذیت نہ دیں؛ قدرت نے حاطب کو اس عذر پر معاف کر دیا اور ارشاد فرمایا:يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا عَدُوِّي وَعَدُوَّكُمْ أَوْلِيَاءَ؛اے ایمان والو! تم میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ [الممتحنة ١] لیکن اس کردار کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے قابل مذمت قرار دید یا جہاں مال اور اولاد کی خاطر اسلام کے خلاف سازش کی جاتی ہے اور اسے نقصان پہنچایا جاتا ہے۔
زمانے کے حالات پر غور کیا جائے تو آج عوام سے لے کر حکّام تک میں حاطب کی ایک مسلسل نسل پائی جاتی ہے جسے بال بچے اور مال و دولت،اسلام سے کہیں زیادہ عزیز ہیں اور جو اسلام کو ہر قدم پر بھینٹ چڑھانے کیلئے تیار رہتی ہے۔.
Add new comment