نفاق، خطبہ فدک کے نقطہ نظر سے (۳)

Tue, 12/21/2021 - 06:14
نفاق

حضرت زهرا سلام الله علیها کا خطبہ فدک، مرسل اعظم صلی الله علیہ و الہ و سلم کی وفات کے بعد اپ پر ہونے والے مظالم کی ناقابل انکار اور قیمتی دستاویز اور سند ہے ، حضرت (س) نے اس خطبہ میں پیغمبر اکرم صلی الله علیه و اله وسلم کے انتقال کے بعد عرب معاشرہ کے حالات اور حقائق سے پردہ اٹھایا ہے، ہم نے اس سے پہلے کی دو قسطوں میں اسلامی معاشرہ میں پھیلتے ہوئے نفاق اور منافقت کو اُس تبدیلی کی اہم وجہ بیان کیا تھا۔

عقیدہ یا اعتقاد میں نفاق :

اعتقاد یا عقیدہ میں نفاق خطرناک ترین اور بدترین نفاق ہے، اس کا مفھوم یہ ہے کہ انسان ظاھری طور پر ایسے موضوع یا عقیدہ کا اظھار کرے کہ باطنی اور اندرونی طور پر اس پرعقیدہ نہ رکھتا ہو، جیسے خدا پر ایمان کا اظھار کرے مگر باطنی طور سے اس پر اعتقاد نہ رکھتا ہو، یا رسول اسلام (ص) کی نبوت کا اعتراف کرے مگر باطنی طور سے اس پر عقیدہ نہ رکھتا ہو۔

قران کریم نے ایسے لوگوں کے سلسلہ میں فرمایا: «إِذا جاءَكَ الْمُنافِقُونَ قالُوا نَشْهَدُ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّكَ لَرَسُولُهُ وَ اللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّ الْمُنافِقينَ لَكاذِبُونَ؛ ترجمہ: (اے حبیبِ مکرّم!) جب منافق آپ کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں: ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ یقیناً اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یقیناً آپ اُس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً منافق لوگ جھوٹے ہیں ( اپنی کہی باتوں پر ایمان نہیں رکھتے) ۔[1] .

۲: عمل اور کردار میں نفاق :

عمل اور کردار میں نفاق؛ نفاق کی دوسری قسم ہے ، اس کے معنی یہ ہیں کہ انسان عقیدہ کی دنیا میں کسی بات پر یقین رکھتا ہو مگر عمل اور کردار کے میدان میں اپنے عقیدہ کے برخلاف عمل کرے ، ان افراد اور گروہ کی دورئی اور ان کا دوہرا چہرہ کچھ اس طرح سامنے اتا ہے کہ اپنی زبان سے توحید اور تقوائے الھی، عدالت ، ازادی، برابری ، انسان دوستی، نماز، روزہ، انسانی اور الھی حقوق، دینی اور مذھبی اقداروں کی باتیں کرتے ہیں ، جھوٹ، نا انصافی، عہد شکنی، ستم ، حق کی پائمالی اور خودسری کو برا بھلا کہتے ہیں مگرعمل کے میدان میں اس کے برخلاف عمل کرتے ہیں ۔ »[2]

خداوند متعال اس نقطہ نظر اور رویہ کی مذمت کرتا ہے اور اسے غیر اخلاقی عمل بتاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے کہ «يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا لِمَ تَقُولُونَ ما لا تَفْعَلُونَ كَبُرَ مَقْتاً عِنْدَ اللَّهِ أَنْ تَقُولُوا ما لا تَفْعَلُونَ؛ ترجمہ : اے ایمان والو! تم وہ باتیں کیوں کہتے ہو جسے تم نہیں کرتے ۔[3]

معاشرہ پر نفاق کے برے آثار و نتائج:

۱: عدل و انصاف کی توسیع میں رکاوٹ

ایات قران کریم کی لحاظ سے منافقت اور منافقین کی موجودگی کے معاشرہ اور سماج پر بدترین اثار ہیں، سماج میں ٹوٹ پھوٹ ، اختلاف کو ہوا دینا اور اسلامی معاشرہ کو متزلزل کرنا ہے یہ منافقت کے اثار ہیں، قران کریم نے اس بات کو کچھ اس طرح بیان کیا ہے کہ  «هُمُ الَّذينَ يَقُولُونَ لا تُنْفِقُوا عَلى‏ مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ حَتَّى يَنْفَضُّوا وَ لِلَّهِ خَزائِنُ السَّماواتِ وَ الْأَرْضِ وَ لكِنَّ الْمُنافِقينَ لا يَفْقَهُونَ ؛ ترجمہ: (اے حبیبِ مکرّم!) یہی وہ لوگ ہیں جو (آپ سے بُغض و عِناد کی بنا پر) یہ (بھی) کہتے ہیں کہ جو (درویش اور فقراء) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں رہتے ہیں اُن پر خرچ مت کرو (یعنی ان کی مالی اعانت نہ کرو) یہاں تک کہ وہ (سب انہیں چھوڑ کر) بھاگ جائیں (منتشر ہوجائیں)، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے سارے خزانے اللہ ہی کے ہیں لیکن منافقین نہیں سمجھتے ۔ »[4]

۲: معاشرے میں مایوسی اور خوف پھیلانا

منافقین کی اس خصوصیت کو اس ایت شریفہ میں ملاحظہ کیا جاسکتا ہے، «يَقُولُونَ لَئِنْ رَجَعْنا إِلَى الْمَدينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْهَا الْأَذَلَّ وَ لِلَّهِ الْعِزَّةُ وَ لِرَسُولِهِ وَ لِلْمُؤْمِنينَ وَ لكِنَّ الْمُنافِقينَ لا يَعْلَمُونَ؛ ترجمہ: وہ کہتے ہیں: اگر (اب) ہم مدینہ واپس ہوئے تو (ہم) عزّت والے لوگ وہاں سے ذلیل لوگوں (یعنی مسلمانوں) کو باہر نکال دیں گے، حالانکہ عزّت تو صرف اللہ کے لئے اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے اور مومنوں کے لئے ہے مگر منافقین (اس حقیقت کو) جانتے نہیں ہیں ۔ » [5]

آخری بات:

نفاق اور چند روئی وہ خصوصیت و صفت ہے جس سے عرب معاشرہ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی (ص) کے انتقال کے بعد روبر ہوا ، ایک ایسا موضوع جس کی جانب حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا نے خطبہ فدک میں بخوبی اشارہ فرمایا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

[1] ۔ سورہ منافقون ایت 1

[2] ۔ منشور دادخواهی، علی کرمی فریدونی، چاپ انتشارات دلیل ما، سال 1382، ص323.

[3] ۔ سورہ  صف ایت 2 و3

[4] ۔ سورہ منافقون ایت 7

[5] ۔ سورہ منافقون ایت 8

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 6 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 56