اسلام
خلاصہ: اس مضمون میں نہج البلاغہ کا پانچواں خطبہ بیان کیا جارہا ہے جو حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب (علیہ السلام) نے اپنے چچا عباس اور ابوسفیان کی بات کے جواب میں ارشاد فرمایا۔
خلاصہ: ابوسفیان حقیقت میں اسلام اور مسلمانوں کا دشمن تھا، اسی لیے وہ موقع کی تلاش میں تھا کہ مسلمانوں سے جنگ بدر کے مقتولین کا انتقام لے۔
خلاصہ: بنی امیہ کی بنی ہاشم سے پرانی دشمنی ہے جو مختلف زمانوں میں طرح طرح کی شکلوں میں ظاہر ہوتی رہی۔
خلاصہ: یہ مضمون رسول اللہ (صلّی اللہ علیہ وآلہ وسلّم) کے چوتھے جد امجد جناب قصی کی عظمت، کردار اور کارناموں کے سلسلے میں ہے۔
خلاصہ: بعض عظیم شخصیتوں کا کردار ایسا ہوتا ہے کہ پورے قبیلہ کی شہرت کا باعث بنتے ہیں۔ حضرت ہاشم ابن عبدالمطلب وہ عظیم شخصیت ہیں جن کے اچھے کردار سے قبیلہ قریش کو مزید شہرت ملی۔
ماہ رمضان المبارک کے نویں دن کی دعا
اَللّهُمَّ اجْعَل لي فيہ نَصيباً مِن رَحمَتِكَ الواسِعَۃ وَاهْدِني فيہ لِبَراهينِكَ السّاطِعَۃ وَخُذْ بِناصِيَتي إلى مَرْضاتِكَ الجامِعَۃ بِمَحَبَّتِكَ يا اَمَلَ المُشتاقينَ ۔
اے معبود! آج کے دن میرے لئے اپنی وسیع رحمت میں سے، ایک حصہ قرار دے، اور اپنے تابندہ برہانوں سے میری راہنمائی فرما، اور جہاں کہیں بھی تیری رضااور خوشنودی ہو،میرا رُخ اسی جانب موڑ دے، تجھے تیری محبت کا واسطہ، اے مشتاقوں کی آرزو۔
ماہ رمضان المبارک کے آٹھویں دن کی دعا
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی فِیهِ رَحْمَةَ الْاَیْتامِ وَ إِطْعامَ الطَّعامِ وَ إِفْشاءَ السَّلامِ وَصُحْبَةَ الْکِرامِ، بِطَوْ لِکَ یَا مَلْجَأَ الْاَمِلِینَ
ترجمہ : اے معبود! مجھے اس مہینے میں توفیق عطا کر کہ یتیموں پر مہربان رہوں، اور لوگوں کو کھانا کھلاتا رہوں، اور با آواز بلند سلام کروں اور شرفاء کی مصاحبت کی توفیق عطا کر، اے آرزومندوں کی پناہ گاہ۔
ماہ رمضان المبارک کے ساتویں دن کی دعا
اَللّهُمَّ اَعِنّي فيہ عَلى صِيامِہ وَقِيامِہ وَجَنِّبني فيہ مِن هَفَواتِہ وَاثامِہ وَارْزُقني فيہ ذِكْرَكَ بِدَوامِہ بِتَوْفيقِكَ يا هادِيَ المُضِّلينَ۔
ترجمہ : اے معبود! اس مہینے کے دوران اس کے روزے رکھنےاور شب زندہ داری میں میری مدد فرما، اور مجھے اس مہینے کے گناہوں اور لغزشوں سے دور رکھ، اور اپنا ذکر اور اپنی یاد کی توفیق جاری رکھنے کی توفیق عطا فرما، اپنی توفیق کے واسطے اے گم گشتۂ راہ کی ہدایت کرنے والے۔
ماہ رمضان المبارک کے پہلے دن کی دعا
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ صِیامِی فِیہِ صِیامَ الصَّائِمِینَ وَقِیامِی فِیہِ قِیامَ الْقائِمِینَ وَنَبِّھْنِی فِیہِ عَنْ نَوْمَةِ الْغافِلِینَ، وَھَبْ لِی جُرْمِی فِیہِ یَا إِلہَ الْعالَمِینَ، وَاعْفُ عَنِّی یَا عافِیاً عَنِ الْمُجْرِمِینَ
اے معبود! میرا آج کا روزہ حقیقی روزے داروں جیسا قرار دےاور میری عبادت کوسچے عبادت گزاروں جیسی قرار دے اور مجھ کو ہوشیار کر دے غافلوں کی نیند سے اور میرے گناہ کو بخش دے اے عالمین کے معبود اور مجھ کو معاف کر دے اے گنہگاروں کے معاف کرنے والے۔
مولا نے اپنے قیام کا مقصد واضح کردیا ہے اور ہمارے لئے فریضہ بھی معین فرمادیا کہ یاد رکھو جب حق پر عمل نہ ہو رہا ہو اور باطل رواج پارہا ہو تو اُس وقت ایک مومن کے لئے خاموش رہنا جائز نہیں ہے بلکہ اُسے ظالموں کے خلاف میدان میں اترنا ہوگا۔