شفاعت اور مرسل اعظم (۲)

Sat, 12/25/2021 - 06:35
حضرت محمد (ص)

شفاعت کا عقیدہ مسلمانوں کا مسلمہ عقیدہ ہے، علمائے اسلام اسے ضروریاتِ دین میں سے قرار دیتے ہیں، لہذا سب سے پہلے عقیدہ شفاعت کو سمجھنا ضروری ہے ، ہم نے اس پہلے کی قسط میں شفاعت کے معنی اور مفھوم پر گفتگو کی تھی اور اب اس سے جڑے دیگر مطالب قارئین کے پیش خدمت ہیں۔

قرآن میں شفاعت:

قرآن کی (1) آیات میں شفاعت کا ذکر ہوا ہے، بہت ساری اصطلاحات جو شفاعت کہ طور استعمال ہوتی تھیں یا ہیں، قرآن میں ان کی نفی کی گئی ہے کہ جو بتوں اور جھوٹے خدائوں کے ساتھ ثالثی سے مخصوص ہے کہ مکہ کے مشرکین ان کو شفیع تصور کرتے ہیں۔ «وَ یعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ ما لا یضُرُّهُمْ وَ لا ینْفَعُهُمْ وَ یقُولُونَ هؤُلاءِ شُفَعاؤُنا عِنْدَ اللَّهِ قُلْ أَ تُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِما لا یعْلَمُ فِی السَّماواتِ وَ لا فِی الْأَرْضِ سُبْحانَهُ وَ تَعالی عَمَّا یشْرِکون»(2) اور یہ لوگ اللّٰہ کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں، جو نہ انہیں ضرر پہنچا سکتے ہیں اور نہ انہیں کوئی فائدہ دے سکتے ہیں اور (پھر بھی) کہتے ہیں: یہ اللّٰہ کے پاس ہماری شفاعت کرنے والے ہیں، کہدیجیے: کیا تم اللّٰہ کو اس بات کی خبر دیتے ہو، جو اللّٰہ کو نہ آسمانوں میں معلوم ہے اور نہ زمین میں؟ وہ پاک و بالاتر ہے، اس شرک سے جو یہ لوگ کر رہے ہیں۔"

قرآن کریم نے بتوں کی شفاعت کی نفی کے ساتھ ساتھ محترم لوگوں یا چیزوں کی نفی تھوڑی کی ہے، بلکہ محترم لوگوں اور چیزوں کی شفاعت کو شرائط کے ساتھ قبول کیا ہے، من جملہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم کی شفاعت، جس کی قرآن نے واضح طور پر تائید کی ہے۔ اسی وجہ سے مسلمانوں میں وجود شفاعت کے حوالے سے اختلاف نہیں ہے، لیکن احکام اور مکان کے لحاظ سے ایک دوسرے سے اختلاف رکھتے ہیں۔ بعنوان مثال ہے یہ آیت۔ «وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَكَ عَسَىٰ أَنْ يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَحْمُودًا»(3) "اور رات کا کچھ حصہ قرآن کے ساتھ بیداری میں گذارو یہ زائد (عمل) صرف آپ کے لئے ہے، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر فائز کرے گا۔" شیعہ و سنی مفسرین اتفاق نظر رکھتے ہیں کہ اس آیت میں مقام محمود سے مراد وہی مقام شفاعت ہے، جس مقام کا خدا نے اپنے پیارے حبیب (ص) سے وعدہ کیا تھا۔

شفاعت کے بارے میں آیات قرآنی

۱:  بعض وہ آیات ہیں، جو روز قیامت مطلقاً شفاعت کی نفی کرتی ہیں۔ "اے ایمان والو! جو مال ہم نے تمہیں دیا ہے، اس میں سے خرچ کرو، قبل اس دن کے جس میں نہ تجارت کام آئے گی اور نہ دوستی کا فائدہ ہوگا اور نہ سفارش چلے گی اور ظالم وہی لوگ ہیں، جنہوں نے کفر اختیار کیا۔" (4)

۲: بعض وہ آیات ہیں، جو شفاعت کو فقط خدا کے ساتھ مخصوص کرتی ہیں۔ "کہدیجیے: ساری شفاعت اللّٰہ کے اختیار میں ہے اور زمین کی بادشاہت اسی کی ہے، پھر تم اسی کی طرف پلٹائے جائو گے۔"(5)

۳: بعض وہ آیات ہیں، جو بعض مخلوق کی شفاعت کی شرائط کے ساتھ تائید کرتی ہیں: "اس کی اجازت کے بغیر کوئی شفاعت کرنے والا نہیں ہے، یہی خدا تو تمہارا رب ہے، پس اس کی عبادت کرو، کیا تم نصیحت نہیں لیتے؟"(6)

۴: بعض وہ آیات ہیں، جو بعض افراد کی شفاعت کی نفی کرتی ہیں۔

اب ہم یہاں پر وہ آیات دلیل کے طور ذکر کر رہے ہیں جن آیات سے رسول خدا (ص) کا شفیع ہونا ثابت ہے۔

قرآن کریم میں ارشاد ہوتا ہے "اس کی اجازت کے بغیر کوئی شفاعت کرنے والا نہیں ہے، یہی خدا تو تمہارا رب ہے، پس اس کی عبادت کرو کیا، تم نصیحت نہیں لیتے؟"(7) اس روز شفاعت کسی کو فائدہ نہ دے گی، سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے اور اس کی بات کو پسند کرے۔"(8) اللہ ان باتوں کو جانتا ہے، جو ان کے روبرو اور جو ان کے پس پردہ ہیں اور وہ فقط ان لوگوں کی شفاعت کرسکتے ہیں، جن سے اللّٰہ راضی ہے اور وہ اللّٰہ کی ہیبت سے ہراساں رہتے ہیں۔"(9) اور آسمانوں میں کتنے ہی ایسے فرشتے ہیں، جن کی شفاعت کچھ  بھی فائدہ نہیں دیتی، مگر اللّٰہ کی اجازت کے بعد جس کے لئے وہ چاہے اور پسند کرے۔"(10) کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے

حضور شفاعت کرسکے؟"(11) اور اللّٰہ کے نزدیک کسی کے لئے شفاعت فائدہ مند نہیں، سوائے اس کے جس کے حق میں اللّٰہ نے اجازت دی ہو۔"(12)

ان آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ شفاعت وہی لوگ کرسکتے ہیں، جو خدا کے نزدیک ایک خاص مقام کے حامل ہوں۔ اب زمین و آسمان میں کوئی بھی ایسی شخصیت نہیں ہے، جو خدا کے نزدیک رسول خدا (ص) کی ذات اقدس سے زیادہ افضل ہو۔ یہ بات حتمی ہے کہ خدا کے نزدیک سب سے با فضیلت اور با عظمت شخصیت صرف محمد مصطفیٰ (ص) کی ذات گرامی ہے اور سب سے پہلے وہی باذن خدا امت کی شفاعت کریں گے۔ خود رسول خدا (ص) فرماتے ہیں {انا اَوَّلُ شافِعٍ وَ اوَّلُ مُشَفَّعٍ}۔(13) "میں وہ ہوں، جو سب سے پہلے شفاعت کروں گا اور سب سے پہلے جس کی شفاعت کو قبول کیا جائے گا، وہ میری شفاعت ہوگی۔"

تحریر: وقار علی مطہری پاکستان

جاری ہے

پہلی قسط یہاں پڑھیں 

http://www.ur.btid.org/node/6446

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

1۔ الصحیح، ج1، ص132

2۔ سورہ اسراء،79

3۔ سورہ بقرہ،254

4۔ سورہ زمر،44

5۔ سورہ یونس،3

6۔ سورہ یونس،3

7۔ سورہ طہ،109

8۔ سورہ انبیاء،128

9۔ سورہ نجم،26

10۔ سورہ بقرہ،255

11۔ سورہ سبأ،23

12۔ وہی،495

 -13كنز العمّال: 31883.

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34